بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈالر کو پاکستانی روپے کے بدلے ادھار پر بیچنا


سوال

ڈالر کو پاکستانی روپے کے بدلے ادھار پر بیچنا جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

 کرنسی خواہ کسی بھی ملک کی ہو اسے فروخت  کرتے ہوئے ایک ہی مجلس میں عاقدین کی جانب سے تبادلہ کرنا اور قبضہ کرنا شرعًا ضروری ہوتا ہے،  اور کسی ایک جانب سے ادھار سود  ( ربا نسیئہ ) کی وجہ سے حرام  ہے، پس صورتِ مسئولہ میں ڈالر روپے کے عوض ادھار فروخت کرنا شرعًا حرام ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ دیکھیے:

ڈالر کی خریدوفروخت کے ذریعے منافع کمانے کا حکم

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200673

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں