بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈالر قرض لیے اب واپسی کے وقت موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا؟


سوال

اگر کسی نے ڈالر بطور قرض لیا اور اب سال بعد اس کے بدلے روپے ادا کرنا چاہتا ہے تو ڈالر کی کس قیمت کا اعتبار ہوگا ؟ قرض لینے کے دن کی قیمت کا یا ادائیگی کے دن کی قیمت کا؟ 

جواب

مذکورہ صورت میں جس  شخص نے دوسرے  شخص کوڈالر کی صورت میں قرض دیاہے، تو اب  قرض کی ادائیگی کے وقت قرض دینے والے کا حق اتنے ہی ڈالر واپس لینے کا ہے، یعنی ڈالر  کی صورت میں مقروض اپنا قرض اداکرے۔ البتہ اگر کسی اور ملک کی کرنسی کے اعتبار سے وہ قرض اداکررہاہو تو اس صورت میں اس کرنسی کی موجودہ قیمت (یعنی قرض کی ادائیگی کے دن جو قیمت بنتی ہوگی اس)کااعتبار ہوگا؛ لہذا قرض کی وصولی کے وقت مارکیٹ میں اس کرنسی (ڈالر)کے جو ریٹ ہوں گے وہ اداکرنے ہوں گے۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 279):
"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".
وفیه أیضاً (2/ 227):
" الديون تقضى بأمثالها". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں