بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈالر کی گزشتہ سالوں کی زکات نکالنے کا طریقہ


سوال

ایک شخص کے پاس ۳۰۰۰ ڈالر ہیں جو اس نے ۲۰۱۸ سے جمع کیے ہوئے ہیں، اس پر ابھی تک کچھ بھی زکاۃ ادا نہیں کی، سوال یہ ہے کہ وہ شخص کیا ہر سال کی زکاۃ دے گا؟ اور کس ریٹ کے حساب سے دے گا؟یاد رہے وہ شخص پاکستان میں رہتا ہے۔

جواب

اگر مذکورہ شخص نے 2018 سے اپنے 3000ڈالر کی زکات ادا نہیں کی ہے تو اس پر گزشتہ تمام سالوں کی زکات نکالنا ضروری ہےاور اس  کا طریقہ  یہ ہے کہ ڈالر کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے   گزشتہ  ہر سال کے بدلے اس کا  ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو  اگلے سال کی زکات  نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح ہر گزشتہ سال کی زکات نکالنے کے بعد اس رقم کو منہا کرکے آئندہ سال  کی زکات کا حساب لگایا جائے گا۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:

"وعند أبي يوسف ومحمد إن أدى من عينها يؤدي خمسة أقفزة في الزيادة والنقصان جميعا، كما قال أبو حنيفة: وإن أدى من القيمة يؤدي في النقصان درهمين ونصفا وفي الزيادة عشرة دراهم؛ لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا؛ لأن المذهب عندهم أنه إذا هلك النصاب بعد الحول تسقط الزكاة سواء كان من السوائم أو من أموال التجارة."

(کتاب الزکاۃ،فصل :اموال التجارۃ،ج2،ص22،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں