بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پاکستانی کرنسی میں نفع دیتے ہوئے ڈالر کی کس قیمت کا اعتبار ہوگا؟


سوال

یاران شپنگ لائن کےCEOکی حیثیت سے سوال ہے کہ ہم نے اپنے پارٹنر ز یامؤکلین (PRINCIPLES)  کے ساتھ یہ معاملہ کیا ہے کہ مل کے کام کریں گے اور جو منافع ہوگا ،وہ طے شدہ تناسب سے تقسیم ہوگا۔شرکت یا ایجنسی دونوں صورتوں میں  ایک وقت متعین کرلیا جاتاہے، مثلاً: یہ طے کرلیا جاتاہے کہ 31 دسمبر تک جو نفع ہوگا وہ تقسیم کرلیا جائےگا،نیز اس کاروبار میں آمدنی ڈالرز میں ہوتی ہے، اور حساب کتاب اور ڈاکومینٹیشن کے معاملات میں تقریبامہینہ یا ڈیڑھ مہینہ لگ جاتاہے،حقیقی نفع کا اسی وقت علم ہوتاہے۔

حسبِ منشا بعض پارٹنرز کو ڈالرز میں نفع دیا جاتا ہےا ور بعض پارٹنرز کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستانی کرنسی میں نفع چاہیے ، لیکن ڈالرز کے ریٹ میں روز بروز اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے۔

سوال کا منشا یہ ہے کہ پاکستانی کرنسی روپے میں نفع تقسیم کرنے کی صورت میں ڈالرز کی کونسی دن کی قیمت کا اعتبارہوگا،31دسمبر کو ڈالر کی پاکستانی کرنسی میں جو قیمت تھی وہ؟ یا مثلا 15 فروری حساب کتاب کرنے کے بعد جس وقت نفع کی تعیین ہوئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کاروبار اگر جائز طریقہ پر ہوتا ہے اور نفع و نقصان کی بنیاد پر ہے تو اس صورت میں  جب مذکورہ مشترکہ کاروبار میں آمدنی ڈالر کی صورت میں ہوتی ہے ، اور نفع کی تقسیم بھی ڈالر کی صورت میں مقرر کی گئی ہے ، تو اب نفع تقسیم کرتے وقت نفع کی ادائیگی کے دن جس پارٹنرکا ڈالر کی صورت میں جتنا نفع بنتا ہوگا یا تو اُسے وہ ڈالردے دیئے جائیں اور اگر پاکستانی کرنسی کی صورت میں نفع کی ادائیگی کرنی ہوتو جس دن نفع دیا جارہا ہو جیساکہ سوال میں مثلاً15 فروری کو نفع کی حتمی تعیین کا دن لکھا ہے ،تو اسی دن ڈالر کی قیمت کا اعتبار ہوگا، اور ادائیگی کے دن ڈالر کا مارکیٹ میں  جو ریٹ ہوگا، اس کے اعتبار سے مقررہ ڈالروں کی قیمت ادا کرنی  ہوگی۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے :

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى"۔

(ج: 1،ص:279،ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408101838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں