ایک شخص نے بیرونِ ملک جانے کے لیے اپنی بہن کو کاغذات میں بیوی ظاہر کیا اور بہن کی اولاد کو اپنی اولاد لکھوایا ایسا کرنے سے یہ شخص گنہگار ہی ہوا ہے یا کسی اور شرعی حد کا تاوان کا سزاوار ہوا ہے، نیز اس گناہ کی تلافی کیا ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں بیرون ملک جانے کے لیے کاغذات میں بہن کو بیوی اور اس کی اولاد کو اپنی اولاد لکھوانا اور ظاہر کرنا جھوٹ اور دھوکا دہی جیسے گناہوں پر مشتمل ہے، جس سے صدق دل سے توبہ واستغفار لازم ہے۔ نیز اس میں دوسرے کی اولاد کی اپنی طرف نسبت کرنا بھی ہے، اس پر احادیثِ مبارکہ میں بہت سخت وعید وارد ہوئی ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عن سعد وأبي بكرة كلاهما يقول: سمعته أذناي ووعاه قلبي محمدًا صلى الله عليه وسلم يقول: «من ادعى إلى غير أبيه وهو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرام »".
(صحيح لمسلم،كتاب الإيمان، باب بيان إيمان من رغب عن أبيه الخ، ج: ۱، ۵۸، ط: قدیمی)
وفیہ ایضاً:
"عن الهيثم، عن قيس بن الربيع، عن فضيل بن جرير، عن مسلم بن مخراق، عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من غشنا فليس منا»".
(المعجم الأوسط للطبراني (المتوفى: 360هـ)من اسمه أحمد، ج: ۱، صفحہ: ۲۹۸، رقم الحدیث: ۹۹۲، ط: دار الحرمين - القاهرة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102913
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن