بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوگانۂ طواف بھول جانا


سوال

اگر طواف کےبعد نفل ادا کرنے  کا پتا نہیں اور عمرہ کر لیا جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر طواف کے سات  چکروں  کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے ، یہ رکعات حرم شریف میں پڑھنا سنت ہے اور مقام ابراہیم اور بیت اللہ کو سامنے لےکر پڑھنا افضل ہے، اگر وہاں جگہ نہ ملے تو پوری مسجد الحرام میں کہیں بھی پڑھ سکتے ہیں، اگر کسی نے یہ دو رکعت مسجد الحرام میں نہیں پڑھی اور عمرہ کے باقی ارکان ادا کر  لیے ہوں اور حلق کروا کر احرام بھی کھول دیا ہو، تب بھی اس کا عمرہ تو ادا ہوگیا، البتہ  یہ دوگانۂ طواف  اس کے ذمہ میں    ادا کرنا واجب ہے، جب تک ادا نہیں کرے گا ذمہ سے ساقط نہیں ہوگی، اب اس کو جہاں کہیں بھی ہے ادا کرلے،حتیٰ کہ اگر اپنے وطن بھی  واپس پہنچ گیا تو اپنے وطن میں ہی یہ دو رکعت پڑھ لے،نیز  اس پر تاخیر کی وجہ سے دم لازم نہیں آئے گا اور نماز پڑھنے کا واجب ادا ہوجائے گا۔ البتہ جان بوجھ کر اس کی ادائیگی میں تاخیر کرنا مناسب نہیں۔

'بنایہ' میں ہے:

"و قال أصحابنا في حديث جابر في " الصحيح ": إنه  صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  صلى ركعتين بعد طوافه، وتلا هذه الآية فنبه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أن صلاته كانت امتثالاً لأمر الله تعالى وأمره للوجوب. وقال السدي: وقتادة أمروا أن يصلوا عند المقام، وقال أبو طاهر: الأظهر وجوبها في الطواف الواجب بالدخول في التطوع، قال: ولا خلاف بين أرباب المذاهب أنهما ليسا ركناً، والمذهب أنهما واجبتان يجبران بالدم. قال: وقال به أبو حنيفة - رَحِمَهُ اللَّهُ -.

قلت: لايجبران عند أبي حنيفة - رَحِمَهُ اللَّهُ - وأصحابه بالدم، بل يصليهما في أي مكان شاء، ولو بعد رجوعه إلى أهله."

(البناية شرح الهداية، 4/ 201،كتاب الحج، باب الإحرام، ‌‌طواف القدوم،ط:الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں