بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ پلانے والی اور حاملہ کے لیے روزے کا حکم اور فدیہ کا حکم


سوال

دودھ   پلانے والی اور  حاملہ کے لیے روزے کا حکم کیا ہے ؟ کیا فدیہ دینے  کے ساتھ  روزہ  کی  قضا بھی  ہے ؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں اگر دودھ پلانے والی خاتون کو روزہ رکھنے سے اپنی یا بچہ کی صحت کو  نقصان پہنچنے کا غالب گمان ہو اور   ماں  کے دودھ کے علاوہ  بچے کی اور کوئی غذا نہ ہو  تو  ایسی صورت  میں روزہ  نہ  رکھنے کی اجازت ہےاور بعد میں قضاکرنا لازم ہے، فدیہ دینے کی اجازت نہیں ہے ۔

2 ۔ صورتِ مسئولہ میں اگر حاملہ عورت کو غالب گمان ہو کہ روزہ رکھنے سے اس کی جان یا بچہ کی صحت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور  بعد میں قضا کرنا لازم ہے، فدیہ دینا جائز نہیں ہے ۔

ملحوظ رہے کہ فدیہ دینے کی اجازت اس بیماری کی صورت میں ہوتی ہے جس بیماری سے تاحیات شفا کی  امید نہ رہے، ایسی صورت میں ایک روزے کا فدیہ ایک صدقۃ الفطر کی مقدار ہے، یعنی گندم کی صورت میں پونے دو کلو گندم یا اس کا آٹا یا اس کی قیمت، اور  "جو" کی صورت میں ساڑھے تین کلو "جو" یا اس کا آٹا یا اس کی قیمت کسی مستحق کو دینا۔ اور فدیہ دینے کے بعد اگر بیماری ختم ہوجائے اور روزے پر قدرت حاصل ہوجائے تو روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور جو فدیہ دیا گیا وہ نفلی صدقہ بن جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے ۔

"(ومنها حبل المرأة، وإرضاعها) الحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما أو، ولدهما أفطرتا وقضتا، ولا كفارة عليهما، كذا في الخلاصة."

( کتاب الصوم باب الخامس فی الاَعذار التی تبیح الافطار جلد 1/ 207/ ط : دار الفکر )

فتح القدیر میں ہے ۔

"(والحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما أو ولديهما أفطرتا وقضتا) دفعا للحرج (ولا كفارة عليهما) لأنه إفطار بعذر (ولا فدية عليهما)."

( کتاب الصوم باب ما یوجب القضاء و الکفارۃ جلد 2/ 355/ ط : دار  الفکر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں