2 ماہ کے بچے کو دودھ تھوکنے اور قے کرنے کی عادت ہے۔ یہ قے ناپاک ہے؟ بچہ بار بار کپڑوں پر دودھ نکالتا ہے، تو کیا نماز سے پہلے کپڑے بدلنا ہو گا؟ یاکپڑے سوکھ جائیں تو نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟
اگر شیرخوار بچہ منہ بھر کر قے کرے تو وہ ناپاک ہے ؛ لہذا اگرایک درہم کے برابر یا اس سے کم جسم یا کپڑوں پر لگ جائے، اور قے دھوئے بغیر نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائیگی اگرچہ مکروہ ہوگی، لیکن اگر قے ایک درہم سے زیادہ ہے تو دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی، البتہ اگر قے منہ بھر کر نہ ہو یا بچہ دودھ نگلے بغیر ہی واپس نکال دے(حلق سے نیچے دودھ اتارے بغیر) تو وہ ناپاک نہیں ہے۔
الدر المختار میں ہے:
"وهو نجس مغلظ ولو من صبي ساعة ارتضاعه هو الصحيح لمخالطة النجاسة ، ذكره الحلبي".
(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الطهارة (1/ 138)، ط. سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الفتح صبي ارتضع، ثم قاء، فأصاب ثياب الأم، إن كان ملء الفم فنجس، فإذا زاد على قدر الدرهم منع ، وروى الحسن عن الإمام أنه لا يمنع ما لم يفحش؛ لأنه لم يتغير من كل وجه، وهو الصحيح" .
(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الطهارة، باب الأنجاس (1/ 309)، ط. سعيد)
بہشتی زیور میں ہے:
’’چھوٹا لڑکا جو دودھ ڈالتا ہے اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر بھر منہ نہ ہو تو نجس نہیں ہے اور جب بھر منہ ہو تو نجس ہے، اگر بے اس کے دھوئے(بغیر دھوئے) نماز پڑھے گی نماز نہ ہوگی‘‘۔
(بهشتي زيور: بہشتی زیور حصہ اول، وضو کا بیان، وضو کو توڑنے والی چیزوں کا بیان (ص:89)، ط. مكتبة البشرى كراچی، سن اشاعت:1432م =2001م)
فقط واللہ ٲعلم
فتوی نمبر : 144406100906
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن