بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر کا مریض کو ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیجنے سے لیبارٹری والوں سے کمیشن لینے کا حکم


سوال

1:کسی ڈاکٹر یا ڈاکٹر کے اسسٹنٹ کو لیبارٹری ، ایکسرے، سی ٹی سکین، ایم ار آئی، الٹر ساؤنڈ وغیرہ کے ٹیسٹ وغیرہ سے کمیشن لینا جائز ہے؟ یا حرام؟

تفصیل : اکثر ان تمام شعبوں والے ڈاکٹر یا ڈاکٹر کے اسسٹنٹ سے ملتے  ہیں کہ ہمیں ٹیسٹ ایکسرے ، سی ٹی سکین ، ایم ار آئی ، الٹرساؤنڈ وغیرہ بھیجو تو ہم آپ کو 40٪50٪60 ٪ کمیشن دیں گے ، تو اس طرح  کمیشن لینا جائز ہے؟

جب کہ  ڈاکٹر یا ڈاکٹر کے اسسٹنٹ کا کردار صرف مریض بھیجنا ہوتاہے۔

ان تمام شعبوں  والے اپنا ریٹ مقرر کرتے وقت کمیشن  کو ذہن میں رکھ کر ریٹ مقرر کرتے ہیں اور مریض سے وہی رقم لیتے ہیں جو انہوں نے مقرر کی ہو، اب کوئی ڈاکٹر یا اس کا اسسٹنٹ ان کو بھیجے یا مریض خود جائے، قیمت وہ اتنی ہی لیتے ہیں جتنی انہوں نے مقرر کی تھی، مثال کے طورپر ایک ٹیسٹ کی قیمت ایک ہزار ہے، جولیبارٹری والوں نے کمیشن ذہن میں رکھ کر مقرر کی تھی، اب مریض خود جائے یا ڈاکٹر یا ڈاکٹر کا اسسٹنٹ بھیجے وہ وہی ایک ہزارلیتے ہیں  تو کیا اس ایک ہزار میں کمیشن لینا جائز ہے؟

2:ان میں ایک قسم کے لوگ کمیشن لیتے ہیں ،جب کہ دوسری قسم کےافراد ان تمام شعبوں والوں سے کہتے ہیں کہ ہم مریض بھیجیں گے لیکن ہمارے حصے کا کمیشن مریض کو چھوڑ کر قیمت کم وصول کرو، تاکہ مجبور اور لاچار مریض پر بوجھ نہ بنے۔

اب ان دو قسم کے لوگوں میں کون ٹھیک ہے؟

نوٹ: مریضوں میں امیر غریب ہر طرح کے لوگ آتے ہیں ، لیکن اکثریت بے بس، مجبور اور لاچار لوگوں کی ہوتی ہے، ان میں اکثر مریض کہتے ہیں کہ ہم قرض لے کر آئے ہیں یا مرغی ، بکری ، گائے ،زمین بھیچ کر آئے ہیں۔

جواب

1:صورتِ مسئولہ میں ڈاکٹرمریض کی دوا اور ٹیسٹ کی تشخیص کرتا ہے تو اس کی باقاعدہ  اجرت فیس کی شکل میں وصول کرلیتا ہے۔اس لیے ڈاکٹر کے لیے ٹیسٹ سینٹر سے کمیشن لینا شرعا جائز نہیں،جب ڈاکٹر کےلیے کمیشن لینا جائز نہیں ہے تو لیباٹری والوں کا دینا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس کا بوجھ بالآخر مریض پر پڑتا ہے۔ ڈاکٹر کا  فریضہ بنتا ہے کہ مریض کے لیے ایسی دوا، ٹیسٹ اور لیبارٹری کا انتخاب کرے جس میں مریض کا ہر اعتبار سے فائدہ ہو  اور جس کی قیمت مناسب اور افادیت معیاری ہو، اپنے کمیشن کی خاطر اپنے ضمیر کو کمیشن کی زنجیروں میں مقید کر کے دیانت داری کی رائے دہی مشکل ترین کام ہے، اس سے بچنا ضروری ہے، نیزغیر معیاری دوا تجویز کر دینا اور نا قابلِ اعتماد لیبارٹری بھیج دینا یا مریض پر بوجھ ڈالنا یا اسے تکلیف دینا شرعاً و اخلاقاً ناجائز اور حرام ہے۔

2: جو ڈاکٹر یہ کام بغیر خفیہ کمیشن کے  کرتاہے ، اوراپنی فیس پر اکتفاءکرتا ہے وہ بالکل درست کرتا ہے اور اس کا یہ عمل شریعت کے موافق ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: "الدين النصيحة لله ولرسوله ولأيمة المسلمين وعامتهم"، وقوله تعالى: "إذا نصحوا لله ورسوله"عن جرير بن عبد الله، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والنصح لكل مسلم."

(كتاب الأيمان، ج:1، ص:49، ط:عطاءات العلم)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: إن دلني إلخ) عبارة الأشباه إن دللتني. وفي البزازية والولوالجية: رجل ضل له شيء فقال: من دلني على كذا فهو على وجهين: إن قال ذلك على سبيل العموم بأن قال: من دلني فالإجارة باطلة؛ لأن الدلالة والإشارة ليست بعمل يستحق به الأجر، وإن قال على سبيل الخصوص بأن قال لرجل بعينه: إن دللتني على كذا فلك كذا إن مشى له فدله فله أجر المثل للمشي لأجله؛ لأن ذلك عمل يستحق بعقد الإجارة إلا أنه غير مقدر بقدر فيجب أجر المثل، وإن دله بغير مشي فهو والأول سواء."

(كتاب الإجارة، مطلب ضل له شيء فقال من دلني عليه فله كذا، ج:6، ص:95، ط: دار الفكر)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"ومنها أن لا يكون العمل المستأجر له فرضا ‌ولا ‌واجبا ‌على ‌الأجير قبل الإجارة فإن كان فرضا أو واجبا عليه قبل الإجارة لم تصح الإجارة؛ لأن من أتى بعمل يستحق عليه لا يستحق الأجرة كمن قضى دينا عليه ...ولا يجوز الاستئجار على غسل الميت ذكره في الفتاوى؛ لأنه واجب...وعلى هذا يخرج ما إذا استأجر الرجل ابنه وهو حر بالغ ليخدمه أنه لا يجوز؛ لأن خدمة الأب الحر واجبة على الابن الحر...ولو استأجر امرأته لتخدمه كل شهر بأجر مسمى لم يجز؛ لأن خدمة البيت عليها فيما بينها وبين الله تعالى."

(كتاب الإجارة، فصل في أنواع شرائط ركن الإجارة، ج:4، ص:191، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144605101990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں