بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر فرحت ہاشمی سے علم حاصل کرنا کیسا ہے؟


سوال

ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ سے دینِ اسلام کا علم سیکھا جا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے افکار اور نظریات گم راہ کن اور جمہور اہلسنت والجماعت  کےعقائدو نظریات کے خلاف ہیں جیسے اجماعِ امت کو اہمیت نہ دینا، تقلید کو علی الاطلاق شرک کہنا، تین طلاق کو ایک طلاق کہنا،اسی طرح سے اور بھی     بہت سے مسائل میں اپنی رائے کو اجماع امت سے ثابت شدہ مسائل پر ترجیح دیتی ہیں، جیسے ماہواری میں قرآن مجید کو ہاتھ لگانا، تلاوت کرنے کو جائز  کہنا،نیزعوام الناس کو اجتہاد اور اصول دین سے بذات خود اپنے اپنے فہم کے مطابق استنباط کی دعوت دینا اور ائمہ اربعہ کے مسالک سے ہٹ کر ایک نئے مسلک کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنا،لہذا ایسے گم راہ کن  نظریات  کی حامل ہونے کی بنا پر عوام الناس کو ان کے لٹریچر سے استفادہ کرنے سےاور ان کے دروس اور کورسز میں شرکت کرنے سے اجتناب لازم ہے،  پس صحیح العقیدہ افراد سے تعلیم حاصل کرنے کا اہتمام کیا جائے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن محمد بن سيرين؛ قال: إن هذا العلم دين. فانظروا ‌عمن ‌تأخذون ‌دينكم."

(باب الاسناد من الدین،ج:1،ص:14،ط:دار احیاء التراث العربی)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله: {ولم يتخذوا من دون الله ولا رسوله ولا المؤمنين وليجة} يقتضي لزوم اتباع المؤمنين وترك العدول عنهم كما يلزم اتباع النبي صلى الله عليه وسلم وفيه دليل على لزوم حجة الإجماع، وهو كقوله: {ومن يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدى ويتبع ‌غير ‌سبيل ‌المؤمنين نوله ما تولى}."

(مطلب: في حجة الإجماع،ج:3،ص:113،ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں