بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو تولہ سونا اور کچھ نقدی ہو تو زکاة کا حکم


سوال

اگرکوئی شخص محرم میں دو تولہ سونا اور 10000 روپے کا مالک ہوا، پھر اگلے سال محرم میں اس کے پاس صرف دو تولہ سونا تھا، کسی قسم کی کوئی رقم موجود نہیں تھی تو  کیا اب اس پر زکاۃ ہوگی؟ اگر نہیں تو پھر اب اگر اس کے پاس مثلاً ربیع الاول میں رقم آتی ہے تو کیا اس کا سال محرم سے شمار ہوگا یا پھر ربیع الاول سے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں محرم کی مقررہ تاریخ پر اگر مذکورہ شخص کے پاس دو تولہ سونے کے علاوہ  بنیادی ضرورت سے زائد چند روپے بھی نہ ہوں اور نہ ہی مالِ تجارت ہو نہ چاندی ہو، تو ایسی صورت میں اس پر زکاۃ واجب نہ ہوگی، اور مقررہ تاریخ کے بعد جس روز  وہ دو تولہ سونے کے علاوہ ضرورت سے زائد نقدی یا سامان تجارت کا مالک ہوگا، اسی تاریخ سے اس کی زکاۃ کے سال کا حساب ہوگا، گزشتہ محرم والی تاریخ کا اعتبار نہ ہوگا۔ البتہ اگر مقررہ تاریخ پر دو تولے سونے کے ساتھ کچھ  بنیادی ضرورت سے زائد نقدی یعنی چند روپے بھی ہوں تو ایسا شخص صاحبِ نصاب قرار پائے گا، اور اس پر اس سال کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا، یعنی دو تولے سونے کی قیمت اور موجود چند روپوں کو جمع کرکے کل مالیت کا ڈھائی فیصد بطور زکاۃ دینا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں