بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق دینے کے بعد تیسری بھی دیتا ہوں کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

 دس سال پہلے مجھے تین طلاق دی گئی تھی اور اس کے بعد میرا حلالہ کرواکردوبارہ نکاح کروایا گیا تھا ،یہ  سن (2009 )کی بات ہے، اور ابھی سن(2019 )اگست کے مہینے میں مجھے ایک طلاق دی گئی، پھر جنوری( 2022 )کے مہینے میں مجھے دوسری طلاق دی گئی اور اسی دن اسی وقت یہ کہا گیا کہ میں تجھے تیسری بھی دیتا ہوں ،مگر طلاق کا الفاظ استعمال نہیں کیا ،صرف یہ کہاکہ میں تیسری بھی دیتا ہوں ،اب سوال یہ ہے کہ کیا مجھے تیسری طلاق ہو گئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ سائلہ کا بیان اگر واقعۃ صحیح ہے تو ایسی صورت میں دوسری طلاق دینے کے بعد شوہر کا اسی مجلس لفظِ طلاق ذکر کئے بغیر یہ کہنا" کہ تیسری بھی دیتا ہوں" کہنے سے تیسری طلاق واقع ہوگئی ہے، لہذا مجموعی اعتبار سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، سائلہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، نکاح ختم ہوگیا ہے، اب شوہر کا رجوع کرنا یا دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے سائلہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(والطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عن ذكر العدد، وعند عدمه الوقوع بالصيغة.

(قوله والطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متى قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه لو قال لغير المدخول بها أنت طالق ثلاثا طلقت ثلاثا، ولو كان الوقوع بطالق لبانت لا إلى عدة فلغا العدد، ومن أنه لو قال أنت طالق واحدة إن شاء الله لم يقع شيء ولو كان الوقوع بطالق لكان العدد فاصلا فوقع".

(کتاب الطلاق، رکن الطلاق، مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به، ج:3، ص:287، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں