بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو تھن والی بھینس کی قربانی کا حکم


سوال

اگر بھینس کے دو تھن ہوں، تو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

جواب

بڑے جانور مثلا گائے، بھینس یا اونٹنی کے چار   تھنوں میں  سے صرف ایک تھن نہ ہو، یا خراب ہوگیا ہو، یعنی  خشک  ہوگیا یا کٹ گیا ہو، تو اس کی قربانی جائز ہے، اور اگر چار میں سے دو  یا دو سے زائد تھن نہ ہوں یا خراب ہوگئے ہوں تو اس جانور کی قربانی جائز نہیں ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(والجذاء) مقطوعة رءوس ضرعها أو يابستها، ولا الجدعاء: مقطوعة الأنف، ولا المصرمة أطباؤها: وهي التي عولجت حتى انقطع لبنها.

وفي الرد: وفي الخلاصة مقطوعة ‌رءوس ‌ضروعها لا تجوز، فإن ذهب من واحدة أقل من النصف فعلى ما ذكرنا من الخلاف في العين والأذن. وفي الشاة والمعز إذا لم يكن لهما إحدى حلمتيهما خلقة أو ذهبت بآفة وبقيت واحدة لم يجز، وفي الإبل والبقر إن ذهبت واحدة يجوز أو اثنتان لا اهـ وذكر فيها جواز التي لا ينزل لها لبن من غير علة. وفي التتارخانية والشطور لا تجزئ، وهي من الشاة ما قطع اللبن عن إحدى ضرعيها، ومن الإبل والبقر ما قطع من ضرعيها لأن لكل واحد منهما أربع أضرع."

(كتاب الأضحية، ج: 6، ص: 325، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144312100301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں