بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو ٹیموں کی طرف سے متعین شدہ رقم جیتنی والی ٹیم کو دینے کی شرط لگانا


سوال

 ہمارے ہاں دو ٹیمیں آپس میں انعام کی کچھ رقم فکس کرکے میچز کی سیریز کھیلتی ہیں،جوبھی ٹیم سیریز جیت جاتی ہے اس کو وہ رقم انعام کے طور پر دی جاتی ہے،کیا اس طرح انعام رکھ کر کھیلنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دونوں ٹیموں کاآپس میں ایک رقم فِکس کرنااور پھردونوں کامل کراسی فکس شدہ رقم کوکھیل (یعنی میچ)کی بنیادبناکرآپس میں میچزکی سیریز کھیلنا،اوراس کے بعدجو ٹیم سیریز جیت لے،مذکورہ رقم اسی  ٹیم کوملنا،شرعی طورپریہ "جوا"ہے،اوریہ ناجائز اورحرام ہے،لہٰذاان دونوں ٹیموں کے لیےاس طریقےسےکھیلناشرعاًدرست نہیں ہے،اس سےاجتناب ضروری ہے۔

 مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"حدثنا وكيع عن سفيان عن ليث عن عطاء ومجاهد وطاوس أو اثنين منهم قالا: كل شيء من القمار ‌فهو ‌من ‌الميسر، حتى لعب الصبيان بالجوز."

(كتاب الأدب، في لعب الصبيان بالجوز، ج:14، ص:376، ط:دار كنوز إشبيليا)

أحکام القرآن للجصاص  میں ہے:

"و لا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار، قال ابن عباس: إن المخاطرة قمار، و إن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال، و الزوجة، و قد كان ذلك مباحاً إلى أن ورد تحريمه."

(باب تحریم المیسر، سورۃ البقرۃ، ج:1، ص:398، ط: دار الکتب العلمیة بیروت - لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

"(إن شرط المال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا (إلا إذا أدخلا ثالثا) محللا (بينهما) بفرس كفء لفرسيهما يتوهم أن يسبقهما (قوله من الجانبين) بأن يقول إن سبق فرسك فلك علي كذا، وإن سبق فرسي فلي عليك كذا زيلعي وكذا إن قال إن سبق إبلك أو سهمك إلخ تتارخانية (قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في البيع، ج:6، ص:403، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں