بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق رجعی کا حکم


سوال

میرے بیٹے اور بہو کے درمیان   ماہ سے ناچاقی ہے،  بہو کے باربار مطالبہ پر  میرے بیٹے نے ان الفاظ :" طلاق دے دی ، طلاق دے دی"  میں دو طلاقیں دیں، اس دوران   ان کے ساتھ اور کوئی بھی نہیں تھا، اس کے ساتھ بہو کی والدہ  یہ دعوی کررہی ہے کہ   اس سے ایک ماہ پہلے بھی اس نے  میری بیٹی کو دو طلاقیں دے دی ہیں، جب کہ شوہر سختی سے اس کا انکار کرتا ہے ، شرعًا دونوں خاندانوں کے لیے   جو حکم  بیان فرمایئں،تاکہ دونوں خاندانوں کے لیے بیچ کا راستہ نکالاجائے۔

جواب

واضح رہے کہ سائل کے بیٹے نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہےکہ" طلاق دے دی طلاق دے دی " تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر  دو طلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں، جس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر اگر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، اور رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا" تو رجوع ہوجائے گا، اور اگر زبان سے کچھ نہ کہے، مگر آپس میں میاں بیوی کا تعلق قائم کرلے یا خواہش اور رغبت سے اس کو ہاتھ لگالے، تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت گزر گئی تو نکاح ٹوٹ جائے گاپھر باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا، لیکن واضح رہے کہ رجوع یا نکاح جدید کرنے کے بعد اب شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا ۔

باقی   لڑکی کی والدہ مزید دو  طلاق کا دعوی کررہی ہے، اگر سائل کی بہو بھی  ان کی دعوی میں اپنی والدہ کی موافقت  کررہی ہے اور اس کا بھی یہی دعوی ہے تو اس صورت میں فریقین  کو چاہیے کہ  کسی  معتبر عالمِ   دین  یا  مفتی کے پاس حاضر ہو    کر ان کو اپنے معاملہ میں  فیصل مقرر کریں اور ان کے سامنے ہر ایک اپنے اپنے موقف کو بیان کردے،وہ فریقین  کے موقف اوردیگر شواہد کا جائزہ لے کران کے درمیان  جو فیصلہ کر   دیں اس پر عمل کیا جائے، نیز جب تک اس مسئلہ  کا شرعی فیصلہ نہ کروایا جائے میاں بیوی ایک دوسرے سے الگ  رہیں ۔لیکن اگر سائل کی بہو اپنی  والدہ کی دعوی کو تسلیم نہیں کرتی اور وہ اس دو طلاق کے علاوہ مزید کسی طلاق کی مدعیہ نہ ہو تو محض لڑکی کی والدہ کے دعوی سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"روى ابن سماعة عن محمد - رحمه الله تعالى - فيمن قال لامرأته: كوني طالقًا أو اطلقي، قال: أراه واقعًا و لو قال لها: أنت طالق طالق أو أنت طالق أنت طالق أو قال: قد طلقتك قد طلقتك أو قال: أنت طالق و قد طلقتك تقع ثنتان إذا كانت المرأة مدخولًا بها، و لو قال: عنيت بالثاني الإخبار عن الأول لم يصدق في القضاء و يصدق فيما بينه وبين الله تعالى."

(کتاب الطلاق ، ص: 355، ج:1 ،ط:دارالفکر)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(هو) لغة: جعل الحكم فيما لك لغيرك. وعرفا: (تولية الخصمين حاكما يحكم بينهما، وركنه لفظه الدال عليه مع قبول الآخر)ذلك (وشرطه من جهة المحكم) بالكسر (العقل لا الحرية والإسلام) فصح تحكيم ذمي ذميا (و) شرطه (من جهة الحكم) بالفتح (صلاحيته للقضاء)."

(کتاب القضاء، باب التحکیم،ج:۵،ص:۴۲۸،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں