بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق کے بعد رجوع پھر تین طلاق دینا کا حکم


سوال

میری شادی کو 15 سال ہوئے ہیں ،میرے شوہر کا رویہ میرے سے درست نہیں تھا ،وہ مجھے مارتے بھی تھے ،گھر والوں کا خیال تھا کہ اولاد ہو جانے کے بعد صحیح ہوجائیں گے ،لیکن ایسا نہیں ہوا ،جب میری بیٹی چھ سال کی ہوئی تو انہوں نے دوسری عورت کے چکر میں آکر مجھے دو مرتبہ طلاق دی ،میں نے اپنے والدین کو فون کیا ،وہ مجھے لے گئے،عدت کے دوران ہی میرے شوہر نے مجھ سے رابطہ کیا کہ میں نے بنوری ٹاؤن سے فتوی لیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہوئی ہے ،میرے ماں باپ نے کہا کہ نہیں جاؤ ،دوبارہ ذلت کی زندگی نہیں گذارو ،اس نے قسم کھائی کہ دو بار طلاق کا لفظ بولا طلاق نہیں ہوئی ہے ،میں  اپنی بچی کے خاطر چلی گئی ،میرے والد مجھ سے ناراض ہوئے ،قطع تعلقی کر لی،اس وقت کوئی نکاح نہیں ہوا تھا ،لیکن عدت باقی تھی،ابھی چند ماہ پہلے ایک عورت کو جم کر وارہے تھے ،اس کےاور اپنے تعلقات اور اپنی تصاویر اپ لوڈ کر رہے تھے ،میں نے اعتراض کیا تو لڑائی جھگڑے ہونے لگے،میں 21 اکتوبر کو اس عورت سے ملنے گئی ،تو میرے شوہر وہاں موجود تھے ،میں نے اس عورت کو بتایا کہ میں ان کی بیوی ہوں اور ہمارے دو بچے ہیں ،یہ سن کر اس عورت نے بھی میرے شوہر کو لعن طعن کیا کہ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ہے،اسی غصہ میں میرے شوہر نے مجھے فون کیا ،اور تین بار طلاق کے الفاظ استعمال کیے ،پھر میری پھوپی کو فون پر کہا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین بار طلاق دے دی ہے ،اور طلاق نامہ بھی دیا، لیکن وہ پھوپی نے واپس کر دیا کہ مہر کے ساتھ یہ دینا ،اب بھی وہ کہتا کہ طلاق نہیں ہوئی ہے ،آپ رہنمائی فرمائیں کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائلہ کے شوہر نے سائلہ کو دو طلاقیں دی تھیں  تو اس سے سائلہ پر دو طلاق رجعی واقع ہو گئیں تھیں ،پھر جب دوران عدت سائلہ اپنے شوہر کے ساتھ چلے گئیں اور ساتھ رہنا شروع کر دیا تو اس سے رجوع بھی ہوگیا ،اور سائلہ کا شوہر ایک طلاق کا مالک تھا ،پھر21 اکتوبر 2021 کو جب سائلہ کے شوہر نے سائلہ کو فون پر تین طلاقیں دی تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ،نکاح ختم ہو گیا ہے،اب رجوع یا مزید رہنے کی گنجائش نہیں ہے ،سائلہ عدت (اگر حاملہ نہیں ہے تو تین ماہواریاں ،اور اگر حاملہ ہے تو بچہ کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے ۔ہاں اگر سائلہ اپنی عدت گذار کر کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرے اور اس سے جسمانی تعلق (صحبت )ہو جائے ،اس کے بعد دوسرا شوہر اسے طلاق دیدے یا بیوی طلاق لے لے یااس  کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت گذار کر اپنے پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن كان ‌الطلاق‌ ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، باب فیما تحلّ به المطلقة: 1/473،ط:دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية۔"

(کتاب الطلاق ،الباب السادس فی الرجعۃ ج1ص470ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں