بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو سو والے آبادی میں نماز جمعہ کا حکم


سوال

مذکورہ نقشہ کے مطابق مقام  نمبر 12 کے  بارے میں شرعی حکم  بتایئں کہ اس میں نماز جمعہ درست ہے یا نہیں؟ مقام نمبر 12    مقام نمبر 1 جو قریہ کبیرہ ہے ،اس  سے 5 کلومیٹر کے فاصلہ پر  ہے اور  درمیان میں     چھوٹی چھوٹٰ آبادیاں ہیں جو پانچ سے لےکر دس تک  گھروں پر مشتمل ہیں، ان آبادیوں کا آپس میں  فاصلہ تقریباً ایک ایک کلومیٹر ہے،ہر آبادی کی اپنی اپنی مسجد ہے،نیز واضح رہے کہ  مقام نمبر 1 سے لے کر 12 تک  یہ  علیحدہ علیحدہ دیہات نہیں ، بلکہ  اس قریہ کبیرہ کے چھوٹے چھوٹے محلے ہیں،اگر مقام نمر 12شکے ارد گرد لوگوں کو اکھٹا کیا جائے تو کل تعداد دو سو تک پہنچتی ہے، کیا اس مقام نمبر 12 میں نماز جمعہ درست ہوگی؟

جواب

واضح  رہے کہ جمعہ کی نماز صحیح ہونے  کے لیے مصر ، فناء مصر یا ایسا قریہ کبیرہ ہونا شرط ہے  جس کی آبادی تقریباً ڈھائی سے تین ہزار تک ہو اور اس میں روزمرہ ضروریات کی اشیاء کے لیے  بازار یا دکانیں  موجود ہوں اس کے برعکس قریہ صغیرہ(چھوٹا گاؤں ، چھوٹی بستی) میں ،جہاں مذکورہ بالا شرائط نہ ہوں، جمعہ کی نماز   پڑھنا جائز نہیں ہے بلکہ ایسے گاؤں کے لوگوں پر جمعہ کے دن ظہر کی نماز پڑھنا فرض ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ گاؤں کے مضافات میں واقع  مقام نمبر 12میں جمعہ کی شرائط مفقود ہیں کیوں کہ نہ وہ مصر یا فناء مصر ہیں اور نہ ہی ایسی بڑی بستی ہےجہاں بازار اور دکانیں ہوں، لہذا یہاں کے رہنے والوں پر  جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے بلکہ ان پر جمعہ کے دن ظہر کی  نماز پڑھنا فرض ہے،نیز واضح رہے کہ شہر کے ہر محلے میں نماز جمعہ کے صحیح ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ قریہ کبیرہ کے اطراف میں واقع چھوٹی بستیوں کے اندر بھی جمعہ کی نماز جائز ہو،  ایک شہر  کے مختلف علاقے اس شہر کی حدود کے اندر ہوتے ہیں، جبکہ مذکورہ گاؤں کے مضافات  میں واقع مقام نمبر 12 گاؤں کی حدود سے خارج ہے ،بالخصوص جب کہ گاؤں اور مضافات کی بستیوں کے درمیان زرعی زمینیں بھی  واقع ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي القہستاني: تقع فرضًا في القصبات والقریٰ الکبیرۃ التي فیہ أسواق…  ولاتجوز في الصغیرۃ التي لیس فیہا قاضٍ ومنبر وخطیب کما في المضمرات"

(شامي مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ،۲/۱۳۸،ط:سعید) 

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"اگر قصبہ کے حدود میں جمعہ پڑھیں تو صحیح ہے اور جو دیہات متصل قصبہ کے ہیں ان میں جائز نہیں ہے اور مراد حدود قصبہ سے فناء شہر ہے جس میں قصبہ کے کاروبار ہوتے ہیں جیسے رکضِ خیل وغیرہ"

(کتاب الصلوٰۃ،الباب الخامس عشر فی صلوٰۃ الجمعہ ج:5،ص:41،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں