بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو سال کے بعد بچے کو دودھ پلانے کا حکم


سوال

دو سال کے بعد بچے کو دودھ پلانے كا كيا  حکم ہے؟

جواب

راجح قول کے مطابق بچہ یا بچی کو دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے، اس کے بعد بغیر کسی عذر کے دودھ پلانا درست نہیں، البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً بچہ یا بچی کمزور ہے تو  ڈھائی سال تک دودھ پلانے کی گنجائش ہے، اس کے بعد دودھ پلانا جائز نہیں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى كما في تصحيح القدوري عن العون".

(کتاب النکاح، باب الرضاع، ج:3، ص:209، ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولم يبح الإرضاع بعد مدته) لأنه جزء آدمي ‌والانتفاع ‌به ‌لغير ‌ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية. 

(قوله ولم يبح الإرضاع بعد مدته) اقتصر عليه الزيلعي، وهو الصحيح كما في شرح المنظومة بحر، لكن في القهستاني عن المحيط: لو استغنى في حولين حل الإرضاع بعدهما إلى نصف ولا تأثم عند العامة خلافا لخلف بن أيوب اهـ ونقل أيضا قبله عن إجارة القاعدي أنه واجب إلى الاستغناء، ومستحب إلى حولين، وجائز إلى حولين ونصف اهـ."

(کتاب النکاح، باب الرضاع، ج:3، ص:211، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں