اگر کسی شخص نے دو سال کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تو کیا دو سال بعد دونوں سال کی ایک ساتھ زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
مذکورہ شخص کے ذمہ دونوں سالوں کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہے، ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ گزشتہ سال زکاۃ کا سال پورے ہونے پر جتنی مقدار زکاۃ واجب تھی، پہلے اسے موجودہ قابلِ زکاۃ اموال (یعنی قرض منہا کرنے کے بعد جو نقدی، سونا، چاندی یا مالِ تجارت موجود ہو، اس) میں سے نکالے، یہ گزشتہ سال کی زکاۃ ہوئی، پھر بقیہ مال سے ڈھائی فیصد منہا کرکے اس سال کی زکاۃ بھی ادا کردے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 7):
"إذَا كَانَ لِرَجُلٍ مِائَتَا دِرْهَمٍ أَوْ عِشْرِينَ مِثْقَالٍ ذَهَبٍ فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ سَنَتَيْنِ يُزَكِّي السَّنَةَ الْأُولَى، وَلَيْسَ عَلَيْهِ لِلسَّنَةِ الثَّانِيَةِ شَيْءٌ عِنْدَ أَصْحَابِنَا الثَّلَاثَةِ.وَعِنْدَ زُفَرَ يُؤَدِّي زَكَاةَ سَنَتَيْنِ، وَكَذَا هَذَا فِي مَالِ التِّجَارَةِ".
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144112200659
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن