بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو سالوں کی ایک ساتھ زکاۃ ادا کرنا


سوال

اگر کسی شخص نے دو سال کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تو کیا دو سال بعد دونوں سال کی ایک ساتھ زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟

جواب

مذکورہ شخص کے ذمہ دونوں سالوں کی زکاۃ  ادا کرنا لازم ہے، ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ گزشتہ سال زکاۃ کا سال پورے ہونے پر جتنی مقدار زکاۃ واجب تھی، پہلے اسے موجودہ قابلِ زکاۃ اموال (یعنی قرض منہا کرنے کے بعد جو نقدی، سونا، چاندی یا مالِ تجارت موجود ہو، اس) میں سے نکالے، یہ گزشتہ سال کی زکاۃ ہوئی، پھر بقیہ مال سے ڈھائی فیصد منہا کرکے اس سال کی زکاۃ بھی ادا کردے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 7):

"إذَا كَانَ لِرَجُلٍ مِائَتَا دِرْهَمٍ أَوْ عِشْرِينَ مِثْقَالٍ ذَهَبٍ فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ سَنَتَيْنِ يُزَكِّي السَّنَةَ الْأُولَى، وَلَيْسَ عَلَيْهِ لِلسَّنَةِ الثَّانِيَةِ شَيْءٌ عِنْدَ أَصْحَابِنَا الثَّلَاثَةِ.وَعِنْدَ زُفَرَ يُؤَدِّي زَكَاةَ سَنَتَيْنِ، وَكَذَا هَذَا فِي مَالِ التِّجَارَةِ".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144112200659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں