بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو رضاعی بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا


سوال

کیا دو رضاعی بہنوں سے ایک ساتھ نکاح جائز ہے؟

جواب

بیک وقت دو رضاعی بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا  جائز نہیں،  دونوں سے بیک وقت  نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہے، اسی  طرح   ایک  رضاعی بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی  دوسری رضاعی بہن سے نکاح  کرنا  بھی قطعاً حرام ہے، اور  ایسا نکاح شرعاً منعقد بھی  نہیں ہوتا،  قرآن مجید میں ہے:

﴿ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء : 24]

اور یہ کہ (حرام ہیں تم پر کہ ) تم دو بہنوں کو (رضاعی ہوں یا نسبی) ایک ساتھ رکھو ،لیکن جو  (قرآن  کا حکم آنے سے) پہلے ہوچکا۔

مبسوط میں ہے:

"(قال) : و لايحل له أن يجمع بين امرأتين ذواتي رحم محرم من نسب أو رضاع؛ لأن الرضاع في حكم الحرمة بمنزلة النسب وبهذا تبين أن في المنصوص لا يعتبر المعنى وأن المعتبر حرمة الجمع بالنص لا صيانة الرحم عن القطيعة فإنه ليس بين الأختين من الرضاعة قرابة يفترض وصلها، ثم كان الجمع بينهما حرامًا."

(المبسوط للسرخسي (4 / 203)، (كتاب النكاح)، الناشر: دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200981

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں