کیا دو رضاعی بہنوں سے ایک ساتھ نکاح جائز ہے؟
بیک وقت دو رضاعی بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں، دونوں سے بیک وقت نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہے، اسی طرح ایک رضاعی بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی دوسری رضاعی بہن سے نکاح کرنا بھی قطعاً حرام ہے، اور ایسا نکاح شرعاً منعقد بھی نہیں ہوتا، قرآن مجید میں ہے:
﴿ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء : 24]
اور یہ کہ (حرام ہیں تم پر کہ ) تم دو بہنوں کو (رضاعی ہوں یا نسبی) ایک ساتھ رکھو ،لیکن جو (قرآن کا حکم آنے سے) پہلے ہوچکا۔
مبسوط میں ہے:
"(قال) : و لايحل له أن يجمع بين امرأتين ذواتي رحم محرم من نسب أو رضاع؛ لأن الرضاع في حكم الحرمة بمنزلة النسب وبهذا تبين أن في المنصوص لا يعتبر المعنى وأن المعتبر حرمة الجمع بالنص لا صيانة الرحم عن القطيعة فإنه ليس بين الأختين من الرضاعة قرابة يفترض وصلها، ثم كان الجمع بينهما حرامًا."
(المبسوط للسرخسي (4 / 203)، (كتاب النكاح)، الناشر: دار المعرفة - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200981
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن