بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو رکعت والی نماز میں تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجانے کی صورت میں نماز مکمل کرنے کا طریقہ


سوال

 دو رکعت نمازِ فرض  میں دوسری رکعت میں بیٹھنے  کی جگہ کھڑا ہوگیا تو باقی نماز کیسے ادا کروں گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر کوئی شخص  دو رکعت والی  نماز  میں دوسری رکعت کے  قعدہ میں بیٹھا تھا اور اس کے بعد تیسری رکعت کے لیے غلطی سے کھڑا ہوگیا تو  جب تک  وہ  تیسری رکعت کا سجدہ  نہ کرلے  قعدہ  کی طرف  واپس لوٹ آئے  اور سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلے، اور اگرتیسری رکعت کا سجدہ کرلیا ہو تو اب اس کے ساتھ چوتھی رکعت بھی ملادے اور آخر میں سجدہ سہو کرلینے سے نماز ہوجائے گی، دو رکعت فرض اور دو نفل ہوجائے گی۔

اور اگر مذکورہ شخص نے  دوسری  رکعت پر قعدہ  نہیں کیا تھا اور اس کے بعد  تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا تو تیسری رکعت کے سجدہ سے پہلے پہلے واپس قعدہ میں آجائے، اور سجدہ سہو کرکے نماز  مکمل کرلے، اور اگر تیسری رکعت کا سجدہ بھی کرلیا ہو تو اب اس کی فرض نماز باطل ہوگئی،  اب اس نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 129):
’’رجل صلى الظهر خمساً وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط. ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج. وإن تذكر بعدما قيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة لايعود إلى القعدة ولايسلم، بل يضيف إليها ركعةً أخرى حتى يصير شفعاً ويتشهد ويسلم، هكذا في المحيط. ويسجد للسهو استحساناً، كذا في الهداية. وهو المختار، كذا في الكفاية. ثم يتشهد ويسلم، كذا في المحيط. والركعتان نافلة ولاتنوبان عن سنة الظهر على الصحيح، كذا في الجوهرة النيرة  ۔ قالوا في العصر لايضم إليها سادسة وقيل: يضم وهو الأصح، كذا في التبيين. وعليه الاعتماد؛ لأن التطوع إنما يكره بعد العصر إذا كان عن اختيار وأما إذا لم يكن عن اختيار فلايكره، كذا في فتاوى قاضي خان. وفي الفجر إذا قام إلى الثالثة بعد ما قعد قدر التشهد وقيدها بالسجدة لايضم إليها رابعة، كذا في التبيين. وصرح في التجنيس بأن الفتوى على رواية هشام من عدم الفرق بين الصبح والعصر في عدم كراهة الضم، كذا في البحر الرائق.
وإذا لم يقعد قدر التشهد في الفجر بطل فرضه بترك القعود على الركعتين".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں