میاں بیوی کے جھگڑے کے دوران شوہر نے اپنی بیوی کو دو مرتبہ طلاق ان الفاظ ’’میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘ کے ساتھ دی ، تیسری بار کہنے سے پہلے والدہ نے روک دیا، طلاق دینے کے بعد بڑوں کی ہدایت کے مطابق اسی وقت (عدت کے اندر اندر) رجوع کرلیا، اس کا کیا حکم ہے ،شرعی راہ نمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں چونکہ سائل نے دو مرتبہ طلاق رجعی( جبکہ نکاح کے بعد رخصتی ہو چکی ہو) ان الفاظ’’میں تمہیں طلاق دیتاہوں، میں تمہیں طلاق دیتاہوں‘‘کے ساتھ دینے کے بعد عدت کے اندر رجوع کرلیا ہے ،لہذاسائل کا نکاح برقرار ہے، اس کے بعد سائل کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار باقی ہے ،اگر سائل نے ایک مرتبہ مزید طلاق دی تو اس پر بیوی تین طلاق کے ساتھ حرمت مغلظہ سے حرام ہوجائے گی ،پھر رجوع اور تجدید نکاح کرنا جائز نہیں ہوگی ۔
الفتاوی الھندیه میں ہے:
"(وأما البدعي) فنوعان بدعي لمعنى يعود إلى العدد وبدعي لمعنى يعود إلى الوقت (فالذي) يعود إلى العدد أن يطلقها ثلاثا في طهر واحد أو بكلمات متفرقة أو يجمع بين التطليقتين في طهر واحد بكلمة واحدة أو بكلمتين متفرقتين فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا."
(کتاب الطلاق، الباب الأول، الطلاق البدعی، 1/ 349، ط: دار الفکر)
وفیھا أیضاً :
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق، الباب السادس، 1/ 470، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن