بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو ماہ کا حمل ضائع ہوجائے تو نفاس کا حکم


سوال

 ایک  عورت جس کا کسی طبعی وجوہات پر حمل ساقط (اوبورشن) ہوگیا ہو،  وہ بھی 2ماہ کا حمل،  ایسی عورت کے لیے  پاکی کا شرعی حکم کتنے دن کا ہے؟جب کہ بچے کی پیدائش کے بعد تو  چالیس دن کی عام بات ہے  ۔مندرجہ بالا صورت میں پاکی کے  وقت کا تعین درکار ہے!

جواب

حاملہ عورت کا حمل ضائع ہونے کی صورت میں نفاس کا حکم یہ ہے کہ اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی عضو (مثلاً: ہاتھ، پیر ،انگلی یا ناخن وغیرہ) کی بناوٹ ظاہر ہوچکی ہو تو یہ عورت نفاس والی ہوجائے گی، اس حمل کے ساقط  ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا خون کہلائے گا، لیکن اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی بھی عضو کی بناوٹ ظاہر نہ ہوئی ہو تو پھر اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، یعنی عورت نفاس والی نہیں بنے گی اور  اس حمل کے ضائع ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس بھی نہیں کہلائے گا۔

بچے کے  اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہونے کی مدت فقہاء نے چار مہینے  لکھی ہے، لہٰذا جو حمل چار مہینے پورے ہونے  پر یا چار مہینے کے بعد ضائع ہوجائے  تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس ہوگا، لیکن اگر حمل چار مہینے مکمل ہونے سے پہلے  ضائع ہوجائے (مثلاً جیسا کہ صورتِ  مسئولہ میں دو مہینہ میں حمل ضائع ہوا ہے) تو اس حمل کا اعتبار نہیں ہوگا، یعنی اس سے نہ تو عورت کی عدت گزرے گی (اگر اسے طلاق دی گئی ہو یا اس کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہو) اور  نہ اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس  کا ہوگا۔ اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ  اگر کم از کم تین دن تک خون آیا اور اس سے  پہلے ایک کامل طہر  (کم از کم پندرہ دن پاکی)بھی گزر چکا ہو تو یہ خون حیض شمار ہوگا ، لیکن  اگر تین دن سے کم ہو یا اس  سے پہلے پندرہ دن پاکی نہ رہی ہو تو پھر یہ خون استحاضہ  (بیماری) کا ہوگا؛ لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر تین دن یا اس سے زیادہ خون آیا تو حیض شمار ہوگا، ورنہ نہیں۔

فتاوی شامی (1/ 302): 

"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولايستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوماً (ولد) حكماً (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء  فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثاً وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں