ایک بچہ جس کی عمر 2 ماہ یا اس سے کم ہے، 2 ماہ کی عمر میں ُاسے اس کی خالہ نے صرف ایک بار دودھ پلایا تو کیا اس کی شادی خالہ زاد لڑکی سے ہو سکتی ہے ؟
واضح رہےکہ کسیعورت کو پیدائش سے لے کر دو یا ڈھائی سال کی عمر تک بچہ کو دودھ پلانے سے وہ بچہ اس کا رضاعی بیٹا بن جاتا ہے، چاہے دودھ کا ایک ہی قطرہ پلایا ہو ، اور دودھ پلانے والی عورت کے بچے ان کے رضاعی بہن بھائی بن جاتے ہیں،لہذا صورتِ مسئولہ میں خالہ نے جس بچے کو دو ماہ کی عمر میں صرف ایک مرتبہ دودھ پلایا ہے تو اس سے بھی رضاعت ثابت ہوگئی ہے، اور اس دودھ پینے والے بچے کا بڑے ہو کر اس خالہ کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہوگا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
’’باب الرضاع: (هو) لغةً بفتح وكسر: مص الثدي. وشرعاً: (مص من ثدي آدمية) ولو بكراً أو ميتةً أو آيسةً، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما، وهو الأصح) فتح."
(كتاب النكاح، باب الرضاع، 3/ 209، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144310101540
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن