بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو ماہ کا حمل بیماری کے سبب ضائع کرنا


سوال

حمل ٹھہر ے دو ماہ ہوئے ہیں کہ اچانک پانی والی تھیلی والی پھٹ گئی جس سے بچے کو خوراک ملتی  ہے، ڈاکٹر کہتی ہے کہ  حمل ضائع کرنا پڑے گا،  شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر واقعتًا  دو ماہ کا  حمل  برقرار رکھنا تھیلی پھٹ جانے کی وجہ سے   ممکن نہ ہو، اور دیندار  ماہر ڈاکٹر  اسقاط کو ضروری قرار دیتی ہو   تو اس صورت میں حمل کے چار ماہ پورے ہونے سے پہلے اسقاط  کی اجازت ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَكَذَلِكَ الْمَرْأَةُ يَسَعُهَا أَنْ تُعَالَجَ لِإِسْقَاطِ الْحَبَلِ مَا لَمْ يَسْتَبِنْ شَيْءٌ مِنْ خَلْقِهِ وَذَلِكَ مَا لَمْ يَتِمَّ لَهُ مِائَةٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا ثُمَّ إذَا عَزَلَ وَظَهَرَ بِهَا حَبَلٌ هَلْ يَجُوزُ نَفْيُهُ؟ قَالُوا إنْ لَمْ يَعُدْ إلَى وَطْئِهَا أَوْ عَادَ بَعْدَ الْبَوْلِ وَلَمْ يُنْزِلْ جَازَ لَهُ نَفْيُهُ وَإِلَّا فَلَا، كَذَا فِي التَّبْيِينِ."

(كتاب النكاح، الْبَابُ التَّاسِعُ فِي نِكَاحِ الرَّقِيقِ، ١ / ٣٣٥، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" الْعِلَاجُ لِإِسْقَاطِ الْوَلَدِ إذَا اسْتَبَانَ خَلْقُهُ كَالشَّعْرِ وَالظُّفْرِ وَنَحْوِهِمَا لَا يَجُوزُ وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُسْتَبِينِ الْخَلْقِ يَجُوزُ وَأَمَّا فِي زَمَانِنَا يَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى كَذَا فِي جَوَاهِرِ الْأَخْلَاطِيِّ.

وَفِي الْيَتِيمَةِ سَأَلْت عَلِيَّ بْنَ أَحْمَدَ عَنْ إسْقَاطِ الْوَلَدِ قَبْلَ أَنْ يُصَوَّرَ فَقَالَ أَمَّا فِي الْحُرَّةِ فَلَا يَجُوزُ قَوْلًا وَاحِدًا وَأَمَّا فِي الْأَمَةِ فَقَدْ اخْتَلَفُوا فِيهِ وَالصَّحِيحُ هُوَ الْمَنْعُ كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة."

(كتاب الكراهية، الْبَابُ الثَّامِنَ عَشَرَ فِي التَّدَاوِي وَالْمُعَالَجَاتِ وَفِيهِ الْعَزْلُ وَإِسْقَاطُ الْوَلَدِ، ٥ / ٣٥٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200673

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں