بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دو لوگوں کا مل کر ایک بکری ایصالِ ثواب کے لیے ذبح کرنا


سوال

کیا  واجب   قربانی  کے بعد  دو  لوگ  مل کر آدھی آدھی قیمت  پر ایک بکرا ثواب کی نیت سے ذبح کریں اور اس کا ثواب مرحومین کو پہنچائیں تو  کیا یہ عمل قبول  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  بکرا/ بکری میں  قربانی کا ایک حصہ ہوتا ہے؛  لہذا اگر دو آدمی مل کر ایک بکری کی قربانی کریں گے تو  قربانی درست نہیں ہوگی؛   بلکہ اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ان میں سے ایک شخص دوسرے کو رقم کا یا جانور کامالک بنادے اور وہ شخص اپنی  طرف سے قربانی کرکے   دونوں کے مرحوم رشتہ دارو ں کے لیے ایصالِ ثواب کردے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"فلاتجوز الشاة والمعز إلا عن واحد، وإن كانت عظيمة سمينةً."

( کتاب الاضحیۃ الباب الخامس فی محل الواجب جلد 5 / 297 / ط : دار الفکر )

بدائع الصنائع میں ہے ۔

 فلا يجوز الشاة والمعز إلا عن واحد وإن كانت عظيمة سمينة تساوي شاتين مما يجوز أن يضحى بهما ؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لا يجوز فيهما الاشتراك ؛ لأن القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لا تحتمل التجزئة ؛ لأنها ذبح واحد وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس."

( کتاب التضحیۃ  فصل فی محل اقامۃ الواجب فی الاضحیۃ جلد 5 / 70 / ط : دار  الکتب العلمیۃ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں