الگ لڑکیوں سے ایک ساتھ نکاح کرنا،بہنوں سے نہیں الگ الگ لڑکیوں سے الگ خاندانوں سے،جیسے ایک پنجابی اور دسری بلوچ اس طرح ایک ساتھ ایک ٹائم میں دو کو ایک ساتھ نکاح میں شامل کرسکتے ہیں؟
مرد کے لیے ایک ساتھ ایک عقد میں دولڑکیوں کو نکاح میں جمع کرنے کی شرعا اجازت ہے،بشرط یہ کہ وہ دنوں آپس میں ایسا رشتہ نہ رکھتی ہوں کہ ان دونوں میں سے اگر ایک کو مرد تصور کیا جائے تو دوسری سے اس کا نکاح جائز نہ ہو،لہذا اگر دونوں لڑکیاں دومختلف خاندانوں سے تعلق رکھتی ہوں،اور دونوں کے درمیان اس طرح کی رشتہ داری بھی نہ ہوں ،اور مرد دونوں بیویوں کےحقوق ادا کرنے کی صلاحیت اور ان کے درمیان رہن سہن، نان و نفقہ اور رات گزارنے میں عدل و انصاف اور برابری قائم رکھنے پر قادر ہو تو ایسا کرنا شرعا جائز ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والأصل أن كل امرأتين لو صورنا إحداهما من أي جانب ذكرا؛ لم يجز النكاح بينهما برضاع أو نسب لم يجز الجمع بينهما هكذا في المحيط. فلا يجوز الجمع بين امرأة وعمتها نسبا أو رضاعا، وخالتها كذلك ونحوها ويجوز بين امرأة وبنت زوجها فإن المرأة لو فرضت ذكرا حلت له تلك البنت بخلاف العكس...."
(کتاب النکاح،ج1،ص277،ط؛دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101848
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن