بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو خطبوں کے درمیان بیٹھنے کی مقدار اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا


سوال

 دوخطبوں کے درمیان  وقفہ کتناہوناچا ہیے اور اس میں ہاتھ اٹھاکردعاکرناکیساہے؟

جواب

دو خطبوں کے درمیان تین آیات کے بقدر بیٹھنا چاہیے،اور  دو خطبوں کے درمیان ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا   جائز  نہیں، لہذا بغیر ہاتھ اٹھائے دل دل میں دعا کی جائے۔

صحیح  بخاری  میں ہے:

عن عبد الله قال: کان النبي صلی الله علیه وسلم یخطب خطبتین، یقعد بینهما.

( كتاب الجمعة، باب القعدة بین الخطبتین یوم الجمعة، ج:1، ص:127، ط: قدیمي)

فتاوی شامی میں  ہے :

(ويسن خطبتان) خفيفتان، وتكره زيادتهما على قدر سورة من طوال المفصل (بجلسة بينهما) بقدر ثلاث آيات على المذهب، وتاركها مسيء على الأصح، كتركه قراءة قدر ثلاث آيات، ويجهر بالثانية لا كالأولى.

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ج: 2، ص: 148، ط: دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(إذا خرج الإمام) من الحجرة إن كان وإلا فقيامه للصعود شرح المجمع (فلا صلاة ولا كلام إلى تمامها)(قوله: ولا كلام)وقال البقالي في مختصره وإذا شرع في الدعاء لا يجوز للقوم رفع اليدين ولا تأمين باللسان جهرا فإن فعلوا ذلك أثموا وقيل أساءوا ولا إثم عليهم والصحيح هو الأول وعليه الفتوى"

(كتاب الصلاة، باب الجمعة، ج:2، ص:158، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں