بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو جگہ تراویح پڑھانا


سوال

کیا ایک امام بیک وقت دو جگہ تراویح پڑھا سکتا ہے؟

جواب

ایک ہی آدمی کے لیے ایک جگہ مکمل تراویح پڑھانے کے بعد دوسری جگہ تراویح پڑھانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ اس صورت میں امام ’’تراویح‘‘  پڑھنے والا نہیں، بلکہ ’’نفل‘‘  پڑھنے والا ہوگا اور نفل پڑھنے والے کے پیچھے تراویح کی نماز جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص تراویح کی کچھ رکعات ایک جگہ پڑھائے اور بقیہ رکعات دوسری جگہ پڑھائے تو اس میں حرج نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 590):
"فعلى هذا إذا صلى التراويح مقتديًا بمن يصلي المكتوبة أو بمن يصلي نافلةً غير التراويح اختلفوا فيه، والصحيح أنه لايجوز اهـ ومثله في الخلاصة والظهيرية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں