بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوحافظ نماز تراویح پڑھائے


سوال

 دو حافظ نماز تراویح پڑھا رہے ہیں، ایک حافظ ”الم ”سے شروع کر رہا ہے تو دوسرا اُس کا ساتھی” سبحان الذی” سے کیا اس ترتیب سے پڑھنا بہتر ہے ؟

جواب

بصورت مسئولہ میں تراویح میں قرآن کریم کے سننے میں بہتر تو یہی ہے کہ ایک حافظ قرآن سنائے لیکن اگر  دو حافظ سنائیں  تب بھی قرآن کریم مکمل ہوجائے گا ،اور  اس میں مستحب یہ ہے کہ دوسرا امام جب امامت کیلئےآگےآئے تو وہ ترویحہ یعنی آٹھ یا بارہ رکعات کے بعد تبدیل کرے نہ کہ دس رکعات کے بعد ،اسی طرح جہاں سے پہلے حافظ نے چھوڑا ہو،وہیں سے دوسرا شروع کرے،درمیان سے شروع نہ کرے،لہذا زیرنظر مسئلہ میں تراویح کے دواماموں میں سے ایک امام کا”الم”سے پڑھنااوراسی تراویح میں دوسرے حافظ امام کا”سبحان الذی ”سے پڑھنابہترنہیں ہے،البتہ یہ صورت اختیارکی جاسکتی ہےکہ رمضان المبارک میں ابتدائی چندراتوں میں تراویح کے اندرایک حافظ امام ابتداء کے پندرہ پارے سنائے اور جب اس کے پندرہ پارے مکمل ہوجائیں تودوسراحافظ صاحب آخری پندرہ پارے سنائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والأفضل أن يصلي التراويح بإمام واحد فإن صلوها بإمامين فالمستحب أن يكون انصراف كل واحد على كمال الترويحة."

(کتاب الصلاۃ، فصل فی التراویح، ج:1، ص:114، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں