بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو فوت شدہ لوگوں کی طرف سے ایک بکرا قربان کرنا


سوال

دو فوت شدگان کی قربانی ایک حصہ میں دی جاسکتی ہے، مثلًا ایک بکرا اور دو فوت شدگان کی طرف سے اسے قربان کرنا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قربانی کرنے والا اپنی واجب قربانی کے علاوہ دو فوت شدگان کی طرف سے ایک بکرا قربان کر سکتا ہے جو کہ قربانی کرنے والے کی طرف سے نفلی قربانی ہوگی اور اس قربانی کا ثواب دونوں فوت  شدہ لوگوں کے لیے ایصال ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"من ضحى عن الميت يصنع كما يصنع في أضحية نفسه من التصدق والأكل والأجر للميت والملك للذابح. قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لا يأكل منها وإلا يأكل بزازية."

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:326، ط:دار الفكر-بيروت)

و فيه أيضا:

"(قوله وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته كما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لكن في سقوط الأضحية عنه تأمل اهـ. أقول: صرح في فتح القدير في الحج عن الغير بلا أمر أنه يقع عن الفاعل فيسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب فراجعه."

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:335، ط:دار الفكر-بيروت)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل یہاں ملاحظہ کریں :

مرحوم والدین کے نام کی قربانی کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144212200430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں