بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو دوستوں کا ایک دوسرے کی بیٹیوں سے نکاح


سوال

 دو دوست تھے، دونوں  شادی شدہ تھے۔ ایک سال کے بعددونوں کی  بیویاں انتقال کر گئیں اور دونوں کی ایک ایک بیٹی تھی تو  ایک دوست نے دوسر ے کواپنی بیٹی دے دی اور دوسرے دوست نے بھی اپنی بیٹی  اپنے  دوست کو دے دی تو کیا ان کانکاح جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو ان دونو ں سے جو اولاد پیداہوگی  ان کا آپس میں  کیا رشتہ ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر حرمت کی کوئی شرعی وجہ (مثلًا رضاعت) نہیں تھی تو دونوں دوستوں کاگواہوں کی موجودگی میں  ایک دوسرے کی بیٹیوں سے نکاح کرنا جائز تھا، یوں  دونوں دوست ایک دوسرے کے سسر بھی ہوئے اور داماد بھی ہوئے اور ہر دوست دوسرے کی اولاد کا نانا ہو گیا اور  اس طرح  دونوں کی اولاد کی آپس میں دو جہت سے رشتہ داری ہوگی، ایک جہت سے ایک دوسرے کے نانا کے نواسے ہوں گے اور دوسری جہت سے باپ شریک بہن کی اولاد ہوکر ماموں بھانجے بنیں گے۔ 

ارشاد خداوندی ہے:

{وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ} [النساء: 24]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں