بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا بغیر محرم کے گروپ بناکر عمرہ کے لیے جانے کا حکم


سوال

کیا دو، چار بیوہ عورتیں گروپ بناکر عمرہ کرنے کے لیے جا سکتی ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں خواتین کے لیے  محرم کے بغیرتنہاگروپ بناکر عمرہ کے لیے جانا جائز نہیں ہے، اس حکم میں بیوہ، شادی شدہ، غیرشادی شدہ، بوڑھی اور جوان کا کوئی فرق نہیں ہے، بلکہ ہر عورت کے ساتھ اس کا شوہر یا محرم کا ہوناضروری ہے، البتہ عمرہ ادا کرنے سے عمرہ ہوجائے گا، محرم کے بغیر جانے کی وجہ  سے گناہ ہوں گی۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"(وأما) الذي يخص النساء فشرطان: أحدهما ‌أن ‌يكون ‌معها ‌زوجها أو محرم لها فإن لم يوجد أحدهما لا يجب عليها الحج، وهذا عندنا.....ما روي عن ابن عباس - رضي الله عنه - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: ألا «لا تحجن امرأة إلا ومعها محرم» ، وعن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «لا تسافر امرأة ثلاثة أيام إلا ومعها محرم أو زوج» ولأنها إذا لم يكن معها زوج، ولا محرم لا يؤمن عليها إذ النساء لحم على وضم إلا ما ذب عنه، ولهذا لا يجوز لها الخروج وحدها، والخوف عند اجتماعهن أكثر، ولهذا حرمت الخلوة بالأجنبية، وإن كان معها امرأة أخرى".

(کتاب الحج، فصل فی شرائط فرضیۃ الحج، ج:2، ص:123، ط:دارالکتب العلمیة)

الدرالمختار میں ہے:

"(و) مع (زوج أو محرم) ولو عبدا أو ذميا أو برضاع (بالغ) قيد لهما كما في النهر بحثا (عاقل والمراهق كبالغ) جوهرة (غير مجوسي ولا فاسق) لعدم حفظهما.

وفی حاشیتہ لابنِ عابدین:

(قوله ومع زوج أو محرم) هذا وقوله ومع عدم عدة عليها شرطان مختصان بالمرأة فلذا قال لامرأة وما قبلهما من الشروط مشترك والمحرم من لا يجوز له مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو صهرية كما في التحفة".

(کتاب الحج، ج:2، ص:464، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں