بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیوہ،پانچ بیٹوں اور چھ بیٹیوں کے ما بین میراث کی تقسیم


سوال

ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے،ان کی دس کنال زمین ہے،ان کے ورثا میں دو بیوہ،پانچ بیٹےاور چھ بیٹیاں ہیں،مرحوم والد کے والدین کا انتقال ان سے پہلے ہو چکا ہے،ان کے ترکہ کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی اور ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں   مرحوم  والد کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگرمرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو،  تو اسے کل مال سے اداکرنے کے بعد،اوراگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اسے باقی ترکہ  کے ایک تہائی حصے سے نافذکرنے کے بعد،باقی کل ترکہ منقولہ وغیرِ منقولہ کو128حصوں  میں تقسیم کرکے، 8 حصے کرکے مرحوم والد کی ہر ایک بیوہ کو، 14 حصے کرکے ہر ایک بیٹے کو، اور 7 حصے کرکے  ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

تقسیم کی صورت درجِ ذیل ہے:

مرحوم(والد)128/8

بیوہبیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
881414141414777777

فیصد کے اعتبار سے تقسیم یوں ہو گی کہ مرحوم کی ہر ایک بیوہ کو6.25فیصد،ہر ایک بیٹے کو10.937فیصد اور ہر ایک بیٹی کو5.468فیصد ملیں گے۔

فقظ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں