ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے،ان کی دس کنال زمین ہے،ان کے ورثا میں دو بیوہ،پانچ بیٹےاور چھ بیٹیاں ہیں،مرحوم والد کے والدین کا انتقال ان سے پہلے ہو چکا ہے،ان کے ترکہ کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی اور ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم والد کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگرمرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو، تو اسے کل مال سے اداکرنے کے بعد،اوراگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی حصے سے نافذکرنے کے بعد،باقی کل ترکہ منقولہ وغیرِ منقولہ کو128حصوں میں تقسیم کرکے، 8 حصے کرکے مرحوم والد کی ہر ایک بیوہ کو، 14 حصے کرکے ہر ایک بیٹے کو، اور 7 حصے کرکے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
تقسیم کی صورت درجِ ذیل ہے:
مرحوم(والد)128/8
بیوہ | بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||||||
8 | 8 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
فیصد کے اعتبار سے تقسیم یوں ہو گی کہ مرحوم کی ہر ایک بیوہ کو6.25فیصد،ہر ایک بیٹے کو10.937فیصد اور ہر ایک بیٹی کو5.468فیصد ملیں گے۔
فقظ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101427
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن