بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوبھائیوں کا ایک عورت اور اس کی سابقہ بیٹی سے نکاح کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  ایک ماں اور بیٹی دو بھائیوں سے نکاح کر سکتی ہے ؟مثلا ماں نے ایک آدمی سے نکاح کیا، اسی کے دوسرے بھائی سے اسکی بیٹی نے نکاح کرلیا تو شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟کیوں کہ ایسی صورت میں ماں کا شوہر اس کا باپ ہوا اور اسکا اپنا شوہر اس کا چاچا ہوجائے گا از راہِ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں دوبھائیوں  میں سے ایک بھائی کا نکاح ایک اجنبی عورت سے اوردوسرے بھائی کا نکاح اس عورت کی سابقہ شادی سے پیدا ہونے والی   بیٹی سے  کرنا شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ کوئی اور شرعی ممانعت موجود نہ ہو؛  کیوں کہ ان کا آپس میں  کوئی نسبی تعلق نہیں ہے بلکہ مذکورہ دوسرا شخص اس بیٹی کا سوتیلا  چچا ہے۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال) : ولا بأس بأن يتزوج الرجل المرأة وبنت زوج قد كان لها من قبل ذلك يجمع بينهما؛ لأنه لا قرابة بينهما، وقال ابن أبي ليلى: لا يجوز ذلك؛ لأن بنت الزوج لو كان ذكرا لم يكن له أن يتزوج الأخرى؛ لأنها منكوحة أبيه، وكل امرأتين لو كانت إحداهما ذكرا لم تجز المناكحة بينهما فالجمع بينهما نكاحا لا يجوز كالأختين، ولكنا نستدل بحديث عبد الله بن جعفر - رضي الله تعالى عنه - فإنه جمع بين امرأة علي - رضي الله عنه - وابنته، ثم المانع من الجمع قرابة بين المرأتين أو ما أشبه القرابة في الحرمة كالرضاع، وذلك غير موجود هنا وما قاله ابن أبي ليلى - رحمه الله تعالى - إنما يعتبر إذا تصور من الجانبين كما في الأختين، وذلك لا يتصور هنا فإن امرأة الأب لو صورتها ذكرا جاز له نكاح البنت فعرفنا أنهما ليستا كالأختين، ولا بأس بأن يجمع بين امرأتين كانتا عند رجل واحد؛ لأنه لا قرابة بينهما وكما جاز للأول أن يجمع بينهما، فكذلك للثاني، وكذلك لا بأس بأن يتزوج المرأة ويزوج ابنه أمها أو ابنتها فإن محمد بن الحنفية - رضي الله تعالى عنه - تزوج امرأة وزوج ابنتها من ابنه، وهذا لأن بنكاح الأم تحرم الأم هي على ابنه، فأما أمها وابنتها تحرم عليه لا على ابنه فلهذا جاز لابنه أن يتزوج أمها أو ابنتها، والله سبحانه وتعالى أعلم بالصواب وإليه المرجع والمآب."

(کتاب النکاح قبیل نکاح الصغیر والصغیرة: ج:4، ص:212، ط: دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں