بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بھائیوں/ دوبہنوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ہمارے والدین فوت ہوچکے ہیں، ہماری ایک بہن والدین کے انتقال سے پہلے انتقال کرچکی ہے، اب ہم دو بھائی اور دو بہنیں باقی ہیں، دادا دادی نانا نانی سب وفات پاچکے ہیں، وراثت میں ایک گھر ہے، اب ہم اس کو فروخت کرکے رقم دو بھائی اور دو بہنوں کو کس حساب تقسیم کریں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو (بعد از ادائے قرضہ جات اور اگر کوئی وصیت کی ہو تو تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد) چھ حصوں میں تقسیم کرکے دو/دو حصے ہر بھائی کو  اور ایک/ایک حصہ ہر بہن  کو ملے گا۔

فیصد کے اعتبار سے سو (100) روپے میں سے 33,33 روپے ہر بھائی کو اور 16,66 روپے ہر بہن کو ملیں گے۔

نیز جو بہن والدین کی زندگی ہی میں انتقال کرچکی ہے شرعی اعتبار سے والدین مرحوم کے ترکہ میں وہ حق دار نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقةً، أو حكمًا كمفقود، أو تقديرًا كجنين فيه غرة و وجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل والعلم بجهة إرثه، وأسبابه وموانعه سيأتي."

(كتاب الفرائض، شرائط الميراث، ج:6، ص:758، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205200554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں