بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، دو بیٹوں، اور چھ بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

مرحوم کی جائے داد کی تقسم کیسے ہو گی؟ ایک   بہوہ (بیوہ)، دو بیٹے، چھ  ( 6) بیٹیاں،  تقسیم فیصد کے حساب سے بتائیں!

جواب

سوال میں اگر بہوہ سے مراد مرحوم کی بہو ہے، تو مرحوم کی جائیداد   کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ  جائیداد سے حقوقِ متقدمہ  ادا کرنے کے بعد  ( یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اور مرحوم ذمہ واجب الادا  قرض اور جائز وصیت کے   مابقیہ ترکے کے ایک   تہائی  سے نفاذ  کے بعد)   مرحوم  کی جائیدادِ  منقولہ و غیرمنقولہ کو  دس حصوں میں تقسیم کرکے دو/ دو حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور ایک/ ایک حصہ مرحوم کی ہر بیٹی کو ملےگا۔باقی مرحوم کی بہو  مرحوم کی میراث میں سے شرعاً حصہ دار نہیں ہے۔

یعنی مثلًا  سو  (100) روپے میں سے بیس/ بیس (20/20) روپے مرحوم کے ہر بیٹےکو، اور دس/ دس (10/10) روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔

اور اگر بہوہ سے مراد مرحوم کی بیوہ ہے،  تو پھر مرحوم کی میراث یوں تقسیم ہوگی کہ مرحوم کی کل جائیداد کو اسّی (80) حصوں میں تقسیم کرکے دس (10) حصے مرحوم کی بیوہ کو، چودہ(14) حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور سات/ سات  حصے  مرحوم  کی ہر بیٹی کو  ملیں گے۔

یعنی مثلًا  سو  (100)  روپے  میں   سے  ساڑھے بارہ روپے (12.5)  مرحوم کی بیوہ کو  اور  ساڑھے  سترہ  (17.5)  روپے  مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور  پونے نو  (8.75) روپے مرحوم کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں