ایک خاندان ہے، والد کا انتقال ۲۰۲۱ میں ہوا، ورثاء میں دو بیٹے اور چاربیٹیاں ہیں، والد مرحوم نے ترکہ میں ایک مکان (جس میں دو نواں بھائ ابھی مقیم ہیں اور اس گھرمیں ایک پورشن خالی ہے اور پہلے کچھ عرصہ وہ کرایہ پر بھی لگا رہا)، گھر کے علاوہ گاؤں میں کچھ زمین ہے ، زیور والدہ کے انتقال کے بعد کا پڑاہے، والد صاحب نے کچھ نقد رقم بھی چھوڑی ہے، گھر کا کچھ سامان اور بستر بھی ہیں،
اب میراث کی تقسیم کیسے ہوگی ۔
صورت ِ مسئولہ میں والد مرحوم کے ورثاء میں اگر صرف دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں تو والد مرحوم کےترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلےمیت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنےکے بعد اگر میت کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل مال سے ادا کرنے کے بعد اور اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی مال کے ایک تہا ئی حصے میں نافذ کرنے کے بعد باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو8 حصوں میں تقسیم کرکے 2 حصے کر کے ہر ایک بیٹے کو اور ایک حصہ کر کے ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہوگی:
میت: والد۔۔۔ مسئلہ: 8
بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 1 | 1 | 1 | 1 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے 100 روپے میں سے 25 روپے کر کے ہر ایک بیٹے کو اور 12.5 روپےکر کے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102225
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن