بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کا حکم


سوال

کیا دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرسکتے ہیں؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیک وقت دو حقیقی بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا ہرگز جائز نہیں، ایک بہن کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بہن سے نکاح کرنا قطعاً حرام ہے،  قرآنِ مجید میں ہے:

وأن تجمعوا بين الأختين إلا ما قد سلف إن الله كان غفورا رحيم.

ترجمہ: اور یہ کہ (حرام ہیں تم پر کہ ) تم دو بہنوں کو (رضاعی ہوں یا نسبی) ایک ساتھ رکھو، لیکن جو  (قرآن  کا حکم آنے سے) پہلے ہوچکا۔

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:23، ترجمہ:بیان القرآن)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لا يجمع بين أختين بنكاح ولا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع، هكذا في السراج الوهاج."

(كتاب النكاح، الباب الثالث فى بيان المحرمات، القسم الرابع المحرمات بالجمع، ج:1، ص:277، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144410101560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں