بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بہنوں کے نکاح میں دو گواہ ہونا اور دونوں بہنوں کا ایک ہی وکیل ہونا


سوال

دو بہنوں کے نکاح میں بیک وقت دو گواہ کافی ہیں یا چار اور وکیل ایک ہو یا دو؟

جواب

نکاح صحیح ہونے کے لیے نکاح کی مجلس میں دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر نکاح درست نہیں ہوتا،  یہ گواہ نفسِ نکاح کے ہوتے ہیں، لڑکے یا لڑکی کے گواہ نہیں ہوتے،  لہٰذا شادی کے یہ گواہ کسی کی بھی طرف سے ہوسکتے ہیں، بلکہ لڑکا اور لڑکی دونوں کے خاندان کے علاوہ افراد بھی ہوسکتے ہیں، اور متعدد نکاح میں یہی دو شخص گواہ ہوں تب بھی نکاح منعقد ہوجاتا ہے۔

باقی دلہن سے اجازت لیتے وقت وکیل کے ساتھ گواہوں کا موجود ہونا صحتِ  نکاح  کے  لیے شرط یا  ضروری نہیں، البتہ مستحب ہے؛ تاکہ بوقتِ ضرورت وکالت کے ثبوت و صحت کی گواہی دے سکیں۔

لہذا دو نکاح میں،یا دو بہنوں سے اجازت لیتے وقت دو گواہ کافی ہیں۔

اسی طرح ایک هي شخص   دو بہنوں کے نکاح کا وکیل بن سکتا ہے، شرعًا اس ميں كوئي حرج نهيں هے۔

  جیساکہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

'' (و شرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر) ليتحقق رضاهما (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر و حرتين ( مكلفين سامعين قولهما معاً) علی الأصح

( فاهمين ) أنه نكاح علی المذهب، بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف أو أعمين...''الخ.

(شامي: كتاب النكاح، ٣/ ٢١- ٢٤، ط: سعيد)

الفتاوى الهندية (1/ 294):

"يصح التوكيل بالنكاح، وإن لم يحضره الشهود، كذا في التتارخانية ناقلاً عن خواهر زاده".

وفیه أیضًا (3/ 568) :

"ومنه أن كل عقد يحتاج فيه إلى إضافته إلى الموكل فحقوقه ترجع إلى الموكل كالنكاح والطلاق على مال والعتاق عليه والخلع والصلح عن دم العمد والكتابة والصلح عن إنكار المدعى عليه كذا في البدائع ولا يطالب وكيل الزوج بالصداق ولا يلزم وكيل المرأة تسليمها، وكذلك إذا كان وكيل المرأة فليس له قبض المهر، وكذلك الوكيل بالكتابة ليس له قبض بدل الكتابة، وكذلك الوكيل بالخلع إن كان وكيل الزوج فليس له قبض بدل الخلع، وإن كان وكيل المرأة فلا يؤخذ ببدل الخلع إلا إذا ضمن كذا في السراج الوهاج هذا كله إن كان الوكيل من أهل العهدة هكذا في البدائع."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں