دو لڑکے اور دو لڑکیوں میں دو کروڑ روپے کے (متروکہ) مکان کی تقسیم کس طرح ہوگی اور اس میں کس کا کتنا حصہ ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم کے والدین نہ ہوں بلکہ ورثاء میں صرف دو لڑکے اور دو لڑکیاں موجود ہوں تو ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے سب سے پہلے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم پر کسی کا قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد اوراگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے نافذ کرنے کے بعد ،باقی ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ کو 6 حصوں میں تقسیم کر کے دو دو(2،2) حصے ہر ایک لڑکے کو اور ایک ایک (1،1) حصہ ہر ایک لڑکی کو ملے گا۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
میت: مسئلہ : 6
بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 1 | 1 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے 33.333 فیصد ہر ایک بیٹے کو اور 16.666 فیصد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
اس کی رُو سے 2 کروڑ (20000000) روپے میں سے ہر ایک بیٹے کو 6666666.66 روپے اور 3333333.33 روپے ملیں گے۔
ملاحظہ:تقسیم کا مذکورہ طریقہ اس صورت میں ہے کہ مرحوم کے ورثاء میں دو بیٹے اور دو بیٹیوں کے علاوہ کوئی اور وارث (مثلاً : مرحوم کے والدین، بیوہ وغیرہ) موجود نہ ہو، اگر دوسرے ورثاء موجود ہوں تو ان کی تفصیل واضح انداز میں لکھ کر دوبارہ پوچھ لیا جائے، اس صورت میں ترکہ کی تقسیم کی صورت کچھ اور ہوگی۔
قرآن کریم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ." {سورة النساء: 11}
ترجمہ:’’ اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے باب میں، لڑکے کا حصہ دولڑکیوں کے برابر اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں گو دو سے زیادہ ہوں تو ان (لڑکیوں) کو دوتہائی (ملے گا اس مال کا) جو کہ (مورث) چھوڑ مرا ہے اور اگر ایک ہی لڑکی ہوتو اس کو نصف ملے گا۔“
(بیان القرآن:ص:96،ج:2، ط:کتب خانہ آرام باغ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100942
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن