بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوبطن کا مناسخہ/ترکہ کے فروخت شدہ مکان کی رقم چیک کی صورت میں تقسیم کرسکتے ہیں؟


سوال

۱۔ہمارے دادا(یوسف) کا انتقال ہوگیا، والدین کا انتقال پہلے ہوچکا تھا، مرحوم کے ورثاء میں بیوہ،دوبیٹے اور تین بیٹیاں تھیں،پھر بیوہ کا انتقال ہوگیا، والدین کا انتقال پہلے ہوچکاتھا،ورثاء یہی ہیں، پھر ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا،ورثاء میں بیوہ اور تین بیٹے ہیں ۔مرحوم کے ترکہ میں ایک مکان ہے،جوساڑھے بتیس لاکھ روپے میں فروخت ہوچکا ہے، رقم کے اعتبار سے مرحوم کے ایک وارث کا شرعاً کتنا کتنا حصہ ہوگا؟

۲۔ہم مذکورہ رقم کیش کے بجائے چیک کی صورت میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، کیا کیش کے بجائے چیک کی صورت میں تقسیم کرسکتے ہیں؟

 

جواب

۱۔صورتِ مسئولہ میں مرحوم (یوسف)کے ترکے کی تقسیم  کا شرعی طریقہ یہ  ہے کہ سب سے پہلے   مرحوم  کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد،  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعد  کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے84حصے کرکےمرحوم کے زندہ بیٹے کو24حصےاورہرایک بیٹی کو12حصے،مرحوم بیٹےکی بیوہ کو3حصے اور ہر ایک بیٹے کو7  حصے  ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے :

میت:84/7(والدین)

بیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
22111
24فوت شد12121

میت:12/24/8مف:1/2(بیٹا مرحوم)

بیوہبیٹابیٹابیٹا
17
3777

یعنی3250000روپے میں سے مرحوم (یوسف)کے ایک بیٹے کو928571.43روپےاور ہرایک بیٹی کو464285.714روپے،مرحوم بیٹے کی بیوہ کو116071.43روپےاور ہر ایک بیٹےکو270833.33روپے ملیں گے۔

۲۔ترکہ کے مذکورہ مکان کےفروخت سے جورقم وصول ہوئی ہے اس میں مرحوم (یوسف) کے تمام ورثاء کا حق ہے، خواہ یہ رقم کیش کی صورت   میں تقسیم کی جائے یاچیک کی صورت میں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں