دو بہنیں ہیں، ان دونوں کو اپنے نانا کے ترکہ میں سے کچھ رقم ملی ، ان دونوں نے اس میں مزید اپنی رقم شامل کرکے اپنی بھانجی کے نام ایک فلیٹ خریدا، اور دونوں نے اپنی رضامندی سے یہ فلیٹ اپنی بھانجی کو تحفہ میں دیتے ہوئے حوالے بھی کردیا ہے اور اس میں اب بھانجی رہائش پذیر ہے، تو کیا ان دونوں بہنوں کا یہ فلیٹ اپنی بھانجی کو دینا جائز ہے؟
(وضاحت) دونوں بہنیں غیرشادی شدہ ہیں ، ان کے دو بھائی ہیں اور ان کی اس کے علاوہ کوئی جائیداد بھی نہیں ہے۔
مذکورہ دو بہنوں کا اپنی مشترکہ ذاتی رقم سے فلیٹ خرید کر اپنی بھانجی کو بطور تحفہ (ہبہ) دینے اور اس کے حوالے کردینے سے یہ فلیٹ بھانجی کی ملکیت ہوچکا ہے ، لیکن یاد رہے کہ وارث کو محروم رکھ کر اپنی کُل جائیداد کسی غیر وارث کو ہِبہ (تحفہ)کرنا وارث کی حق تلفی کی وجہ سے مکروہ ہے:
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"إذا وهب اثنان من رجل دارا فإنه يصح بالإجماع، كذا في المضمرات."
(كتاب الهبة، الباب الثاني فيما يجوز من الهبة وما لا يجوز،ج:4، ص:378،ط: رشيدية)
حاشية ابن عابدين میں ہے:
"ولو وهب في صحته كل المال للولد جاز وأثم."
(كتاب الهبة،ج:5، ص:696، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308100202
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن