بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو عورتوں کے بچوں میں سے ایک ایک بچے کا دوسرے کی والدہ کا دودھ پینے کی صورت میں بچوں کے آپس میں نکاح کرانے کا حکم


سوال

دو عورتوں نے ایک دوسرے کے ایک ایک بچے کو دودھ پلایا ہے، اب بچے جوان ہوچکے ہیں، جن بچوں کو دودھ پلایا گیا ہے، اُن کے دوسرے بہن بھائیوں کا نکاح کروانا چاہتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟ وہ لوگ کہتے ہیں کہ صرف یہ دو بچے بہن بھائی بن گئے ہیں نہ کہ سارے، بعض مولانا لوگ بھی یہی کہتے ہیں، لیکن بعض مولانا صاحبان کہتے ہیں کہ یہ نکاح جائز نہیں ۔رہنمائی فرما دیجیے گا !

جواب

پہلی عورت کے جس بچے یا بچی نے دوسری عورت کا دودھ پیا ہے اس کا نکاح دوسری عورت کے کسی بھی بچے یا بچی سے نہیں ہوسکتا ہے، اسی طرح دوسری عورت کے جس بچے یا بچی نے پہلی عورت کا دودھ پیا ہے اس کا نکاح پہلی عورت کے کسی بھی بچے یا بچی سے نہیں ہوسکتا ہے، البتہ پہلی عورت کے وہ بچے جنہوں نے دوسری عورت کا دودھ نہیں پیا ہے  ان کا نکاح دوسری عورت کے ان بچوں سے ہوسکتا ہے جن بچوں نے ان کی ماں کا دودھ نہیں پیا ہے، اسی طرح دوسری عورت کے وہ بچے جنہوں نے پہلی عورت کا دودھ نہیں پیا ہے ان کا نکاح بھی پہلی عورت کے ان بچوں سے ہوسکتا ہے جن بچوں نے ان کی ماں کا دودھ نہیں پیا ہے، خلاصہ کلام یہ ہے کہ دونوں عورتوں کے وہ بچے جنہوں نے ایک دوسرے کی والدہ کا دودھ نہیں پیا ہے صرف ان کا نکاح آپس میں ہوسکتا ہے اور جن دو بچوں نے ایک دوسرے کی ماں کا دودھ پیا ہے ان دونوں کا نکاح کسی بھی بچے کے ساتھ نہیں ہوسکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 31): 

"(و) حرم (الكل) مما مر تحريمه نسبا، ومصاهرة (رضاعا) إلا ما استثني في بابه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں