بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بالغ آدمیوں کو بتائے بغیر ان کے سامنے اپنا نکاح کرنا کیسا ہے؟


سوال

دو بالغ آدمیوں کو بتائے بغیر ان کے سامنے اپنا نکاح کرنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح  منعقد ہونے کے لیے  دو مسلمان عاقل بالغ گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنا ضروری ہے،یعنی گواہ دو مرد ہوں یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں،ان کی موجودگی میں،ایجاب وقبول کرنے سے نکاح  منعقد ہوجاتا ہے، بشرط یہ کہ دونوں گواہ اس ایجاب و قبول کو سن لیں اور یہ سمجھ لیں کہ ان کا  نکاح ہو رہا ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دومسلمان بالغ آدمیوں نے ایجاب اور قبول کے الفاظ سنے  اور سمجھے ہوں، تو شرعاً یہ نکاح  منعقد ہو گیا ہے،لیکن اگر  ان دو گواہوں نے   ایجاب اور قبول کے الفاظ نہیں سنے ،تو اس صورت میں نکاح منعقد نہیں ہوا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

' (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معاً) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب.... قوله (فاهمين الخ ) قال في البحر جزم في التبيين بأنه لو عقدا بحضرة هنديين لم يفهما كلامهما لم يجز وصححه في الجوهرة .'

(کتاب النکاح، ج:3، ص:22،23، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502102401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں