بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق رجعی کے بعد عدت کی مدت اور عدت میں رجوع و عدم رجوع کا حکم،


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو دو الگ الگ مجلسوں میں ایک ایک طلاق دے اور پہلی طلاق کے بعد عدت میں رجوع کرلے تو کیا دوسری طلاق کے بعد عدت میں رجوع کرنا کافی ہوگا یا تجدید نکاح ضروری ہے؟اور اگر عدت گزر جائے تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے  اپنی بیوی کو دو الگ الگ مجلسوں میں ایک ایک طلاق دی اور    پہلی مرتبہ طلاق دینے  کے بعد عدت یعنی مکمل تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے رجوع کر لیاتو  نکاح برقرار رہا اور  دوسری طلاق کے بعد بھی عدت میں رجوع کرنا کافی ہوگا ، دوبارہ  تجدید نکاح  کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن اگر شوہر عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کرتا ہے ،تو  نکاح ٹوٹ جائے گا   اور  مذکورہ شخص کی بیوی   عدت  ختم ہوتے ہی کسی بھی جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوں گی۔

نیز اگر عدت کے بعد بھی دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہے،نیا نکاح کر نے کے بعد دونوں کا ساتھ رہنا جائز ہو گا اور آئندہ کے لیے شوہر کے پاس ایک طلاق کا اختیار باقی رہے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس. (قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح".

(كتاب الطلاق،‌‌باب الرجعة،٣٩٧/٣،ط : دار الفكر)

تبیین الحائق میں ہے:

"قال رحمه الله (وينكح مبانته في العدة وبعدها) أي له أن يتزوج التي أبانها ‌بما ‌دون ‌الثلاث إذا كانت حرة وبالواحدة إن كانت أمة في العدة وبعد انقضائها؛ لأن الحل الأصلي باق ما لم يتكامل العدد والمنع إلى انقضاء العدة لئلا يشتبه النسب ولا اشتباه في إباحته له فيباح له مطلقا."

‌‌(كتاب الطلاق)،فصل فيما تحل به المطلقة،٢٥٧/٢،ط : المطبعة الكبرى الأميرية)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله وينكح مبانته في العدة، وبعدها) أي المبانة ‌بما ‌دون ‌الثلاث لأن المحلية باقية لأن زوالها معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبلها، ومنع الغير في العدة لاشتباه النسب، ولا اشتباه في الإطلاق له."

‌‌[كتاب الطلاق،فصل فيما تحل به المطلقة،٦١/٤،ط : دار الكتاب الإسلامي]

فتاوی شامی میں ہے:

"(و ينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة و بعدها بالإجماع) و منع غيره فيها لاشتباه النسب".

(کتاب الطلاق، باب الرجعۃ،٤٠٩/٣، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں