بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دنیاوی فنون غیرمسلم سے سیکھنےکاحکم


سوال

حضرتِ علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کا قول ہے کہ علم یہودی سے ملے تب بھی حاصل کرو، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا دنیاوی علوم غیر مسلم افراد سے خاص طور پر ہندوستان میں ہندی بولنے والے ہندؤوں سے بھی حاصل کر سکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دنیوی  فنون کے متعلق اس فن  کے ماہر سے استفادہ کیا جاسکتا ہے؛  لہذا دنیوی فنون غیر مسلموں سے پڑھے  جاسکتے ہیں، البتہ جو باتیں اصولی طور پر ناجائز ہیں (مثلًا: دھوکا یا دین و شریعت کے خلاف کوئی بات ہو)  وہ سیکھنا اور سکھانا جائز نہیں ہوگا۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب مذکورہ قول تلاش کے بعد نہ مل سکا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(قال) أي: زيد (فما مر بي) أي: مضى علي من الزمان (نصف شهر حتى تعلمت) : في معناه مقدر، أي: ما مر بي نصف من الشهر في التعلم، حتى كمل تعلمي، قيل: فيه دليل على جواز تعلم ما هو حرام في شرعنا للتوقي والحذر عن الوقوع في الشر، كذا ذكره الطيبي في ذيل كلام المظهر، وهو غير ظاهر، إذ لايعرف في الشرع تحريم تعلم لغة من اللغات سريانية، أو عبرانية، أو هندية، أو تركية، أو فارسية، وقد قال تعالى: {ومن آياته خلق السماوات والأرض واختلاف ألسنتكم}، أي: لغاتكم، بل هو من جملة المباحات، نعم يعد من اللغو، ومما لا يعني، وهو مذموم عند أرباب الكمال، إلا إذا ترتب عليه فائدة، فحينئذ يستحب كما يستفاد من الحديث. (فكان) أي: النبي  صلى الله عليه وسلم (إذا كتب إلى يهود) أي: أراد أن يكتب إليهم أو إذا أمر بالكتابة إليهم (كتبت) ، أي بلسانهم (وإذا كتبوا إليه قرأت له) أي: لأجله، وفي نسخة عليه أي : عنده صلى الله عليه وسلم (كتابهم) أي: مكتوبهم إليه. (رواه الترمذي)."

(7 / 2951باب السلام،دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101204

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں