بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دلال کا مالک سے زمین خرید کر منافع کے ساتھ فروخت کرنے کا حکم


سوال

1: ایک زمین کی قیمت 8 لاکھ روپے ہے ،دلال زمین کے مالک سے کہتا ہے کہ میں آپ کو آپ کے 8 لاکھ روپے دوں گا اور وہ خود زمین کو 10 لاکھ میں بیچتا ہے اور 2 لاکھ نفع کے طور پر اپنے پاس رکھ لیتا ہے کیا اس طرح کا معاملہ کرنا درست ہے؟

2:  زید نے ایک زمین 18 لاکھ روپے میں خریدی، 8 لاکھ روپے ایڈوانس  دیے اور تین مہینے کا ایگریمنٹ کیا کہ تین مہینے بعد باقی 10 لاکھ روپے دوں گا اور اسی وقت زمین کا رجسٹریشن ہوگا تو کیا زید ان تین مہینے کے دوران کسی تیسرے فریق کو یہ زمین 20 لاکھ روپے میں بیچ سکتا ہے اور کیا زید کا 2 لاکھ روپے بطور نفع اپنے پاس رکھنا جائز ہے؟

جواب

1- صورتِ مسئولہ میں دلال کا زمین کے مالک کو زمین کی قیمت ادا کرنے سے مراد اگر مالک سے زمین خریدنا مراد ہے تو مذکورہ دلال کا زمین  خریدکر مزید منافع کے ساتھ کسی تیسرے شخص کو فروخت کردینا درست ہے، تاہم اگر دلال نے مذکورہ زمین مالک سے خریدی نہیں ہے، اور وہ کسی تیسرے شخص کو دس لاکھ روپے میں فروخت کردےتو جتنا منافع ہوا ہے وہ سب مالک کا ہے، اس صورت میں آٹھ لاکھ مالک کو دے کر دولاکھ اپنے پاس رکھنا جائز نہیں ہے، بلکہ دلال صرف  اپنے متعیّن کمیشن ہی کا حق دار ہوگا۔

2-  جب زید نے تین مہینے کے ایگریمنٹ کے ساتھ زمین خرید لی تو زید زمین کا مالک ہوچکا ہے، لہذا اب زید کے  لیے مذکورہ زمین آگے کسی پر فروخت کرنا درست ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وأما شرائط النفاذ فنوعان أحدهما الملك أو الولاية والثاني أن لا يكون في المبيع حق لغير البائع فإن كان لا ينفذ كالمرهون والمستأجر كذا في البدائع.

(کتاب البیوع، الباب الاول فی تعریف البیع، ج:3، ص:3، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101974

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں