بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دیت کی رقم سے مسجد کی تعمیر کرنے کا حکم


سوال

دیت کے پیسے سے مسجد بنانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

دیت کے پیسے مقتول کے ورثاء کا حق ہوتا ہے، لہٰذا اگر مقتول کے ورثاء دیت کے پیسے وصول کرنے کے بعد ان پیسوں کو مسجد کی تعمیر میں صرف کرنا چاہیں تو یہ جائز ہے، البتہ اس کے لیے تمام ورثاء کا بالغ ہونا اور سب کا راضی ہونا لازم ہوگا، اگر ورثاء میں سے بعض ورثاء نابالغ ہوں یا بعض بالغ ورثاء اپنے حصہ کی رقم مسجد کی تعمیر میں لگانے پر دل سے راضی نہ ہوں تو ایسے ورثاء کے حصہ کے بقدر رقم الگ کر کے باقی رقم کو مسجد کی تعمیر میں لگاسکتے ہیں۔ لیکن مقتول کے ورثاء کو رقم ادا کیے بغیر قاتل  خود دیت کی رقم سے مسجد کی تعمیر کرے تو دیت ادا نہیں ہوگی۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (21/ 93):

"أما دية النفس فهي موروثة كسائر أموال الميت حسب الفرائض المقدرة شرعًا في تركته فيأخذ منها كل من الورثة الرجال والنساء نصيبه المقدر له باستثناء القاتل، وذلك لقوله تعالى: {ودية مسلمة إلى أهله}  ولما رواه عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله قال: العقل ميراث بين ورثة القتيل على فرائضهم  وذكر ابن قدامة روايةً أخرى عن علي رضي الله عنه قال: لايرث الدية إلا عصبات المقتول الذين يعقلون عنه، وكان عمر رضي الله عنه يذهب إلى هذا ثم رجع عنه لما بلغه عن النبي صلى الله عليه وسلم توريث المرأة من دية زوجها  . فقد ورد في حديث الضحاك الكلابي قال: كتب إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها أشيم . وإذا لم يوجد للمقتول وارث تؤدى ديته لبيت المال لقوله صلى الله عليه وسلم: أنا وارث من لا وارث له، أعقل عنه وأرثه ".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144204201128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں