میرے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہیں، ہم سب ایک ساتھ رہتے ہیں،چھوٹے بیٹے کا اگست میں انتقال ہوا،جس کی بیوہ اسی گھر میں عدت گزار رہی ہے ، کیا عدت کے بعد وہ بیوہ ہمارے ساتھ رہ سکتی ہے،میرے دیگر بیٹے اس کے لیے نامحرم ہیں، اگر اسی گھر میں ہمارے ساتھ رہیں تو اس کےلیے پردہ کا کیا حکم ہوگا؟
واضح رہے کہ شوہر کی وفات کے بعدعدت کے لیے حکم یہ ہے کہ عدت شوہر کے گھر میں گزارے، عدت پوری ہونے کے بعداگر سسرال والے ساتھ رکھنے پر رضامند ہواور سسسرال میں پردہ اور عفت کے ساتھ زندگی گزارنا ممکن ہو تو اسے اختیار ہے کہ میکے جاکررہے یا سسرال میں رہے، البتہ سسرال میں رہنے کی صورت میں شوہر کے بھائی ،دیور ،جیٹھ اور ان کی اولاد سے پردہ کا اہتمام کرنا ہوگا، البتہ چوں کہ گھر میں مستقل آنا جانا ہو تا ہے؛ اس لیے اگر عورت ایک بڑی چادر سے اپنے پورے سراور چہرے کو ڈھانپ لے اور بالوں کو بھی چادر کے اندرچھپالے اس طرح گھر کے کام کاج کے لیے سامنے سے آنا جانا ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر سائل اپنی بیوہ بہو کوعدت کے بعد اپنے گھر میں رکھنا چاہے اور بہو بھی اس پر راضی ہو اور سائل کے گھر میں اتنی گنجائش ہو کہ بیوہ بہو پردہ کے ساتھ اس گھر میں رہ سکتی ہو، کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو بیوہ بہو سسرال میں رہ سکتی ہے، اگر سائل کی بہو کم عمر ہواور والدین کے گھر رہنے کی گنجائش ہو تو بہتر ہے کہ والدین کے ساتھ رہے، تاکہ کسی اور اچھی جگہ اس کے رشتے کا انتظام ہوسکے۔
و فی مرقاة المفاتيح:
"قال النووي رحمه الله: والمراد بالحمو هنا أقارب الزوج غير آبائه لأن الخوف من الأقارب أكثر والفتنة منهم أوقع لتمكنهم من الوصول إليها والخلوة بها من غير نكير عليهم بخلاف غيرهم وعادة الناس المساهلة".
(10/ 32ط:بمبئیہند)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100989
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن